بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے جبری لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی طویل جبری گمشدگی اور عدم بازیابی پر بیان میں کہا ہے کہ راشد حسین بلوچ کو متحدہ عرب امارات کے حکام نے پاکستانی انٹیلی جنس کی غلط اور بے بنیاد معلومات کی بنیاد پر 26 دسمبر 2018 کو حراست میں لیا تھا اور 6 ماہ تک حراست میں رکھنے کے بعد 22 جون 2019 کو پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ راشد حسین کی پاکستان منتقلی کی تصدیق پاکستانی حکام نے کی تھی اور نیوز چینلز پر ان کی منتقلی کی خبریں بھی نشر کی گئی تھی تاہم انہیں عدالت میں پیش کرنے کے بجائے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور تاحال ان کے بارے میں خاندان کو کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے خاندان شدید تشویش میں مبتلا ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی بازیابی کے لئے دائر درخواست کی سماعت بھی بغیر کسی قانونی عذر کے مسلسل سماعت ملتوی کی جا رہی ہے۔ جس سے راشد حسین بلوچ کے حوالے سے خدشات مزید بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لہذا بلوچ وائس فار جسٹس راشد حسین کی طویل جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف 3 مئی 2024 کو شام 7 بجے سے رات 12 بجے تک ایکس پر آن لائن مہم چلائے گی۔ تمام سیاسی و سماجی شخصیات، طلباء، صحافیوں، وکلاء، انسانی حقوق اور سوشل میڈیا کے کارکنوں سے گزارش ہے کہ مہم میں حصہ لے کر راشد کی با حفاظت بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں۔