جیش العدل کے ایران پر حملے
ٹی بی پی اداریہ
تین اور چار اپریل کی رات مغربی بلوچستان کے ساحلی شہر چابہار میں ایرانی فورسز کے ہیڈکوارٹرز کرنل کوچزئی پولیس اسٹیشن، کرنل مسرت پولیس اسٹیشن اور راسک و سرباز میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر پر شدید حملے کئے گئے جس کی زمہ داری جیش العدل نے قبول کی۔ ایران نے تیرہ اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے لیکن مقامی زرائع کے مطابق اُن کے نقصانات زیادہ ہوئے ہیں۔
جیش العدل ایک دہائی سے مغربی بلوچستان میں پاسداران انقلاب پر حملہ کررہا ہے لیکن زاہدان میں خونی جمعہ کے بعد اِن حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی فورسز پر بڑے و مہلک حملے کئے جارہے ہیں۔ جیش العدل کا حالیہ حملہ بی ایل اے کی جنوری میں مچھ حملے سے مشابہت رکھتا تھا ہے، حملے میں بیس سے زائد فدائین کے شامل ہونے سے واضح ہے کہ جیش العدل اپنے فوجی طاقت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرچکا ہے اور ایران پر کمپلکس حملوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران چاروں طرف مسائل میں گھرا ہوا ہے، امریکہ کی جانب سے سخت معاشی پابندیوں کا سامنا ہے، شام میں اسرائیل براہ ریاست اُس کے مفادات کو نشانہ بنا رہا ہے اور داعش بھی ایران میں حملے کررہا ہے۔ اِن حالات میں سیستان و بلوچستان میں شورش سے ایران کی صورتحال مزید ابتر ہوگی۔
سیستان و بلوچستان، ایران کے سب زیادہ پسماندہ صوبوں میں شامل ہے اور مقامی آبادی ریاستی پالیسیوں سے سخت نالاں ہیں۔ زاہدان میں خونی جمعہ میں سو زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد
مغربی بلوچستان میں دو سال سے احتجاجی تحریک چل رہی ہے۔ اس صورتحال میں شورش کے شدت میں اضافے سے سیستان و بلوچستان کے حالات مزید دگرگوں ہوں گے اور ایران کے لئے مشکلات میں سخت اضافہ ہوگا۔