جبری لاپتہ نعیم رحمت، عزیر بلوچ اور نواز بلوچ کے اہل خانہ نے ان کی جبری گمشدگی کے خلاف 26 اپریل بروز جمعہ کو تربت شہرمیں پہیہ جام ہڑتال کااعلان کردیا۔
یہ اعلان انہوں نے گزشتہ 4 دنوں سے ایم 8 شاہراہ ڈی بلوچ پر جاری احتجاجی کیمپ میں جمعرات کی شام پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی ودیگر موجود تھے۔
لاپتہ عزیر بلوچ، نعیم رحمت اور نواز سرور کے لواحقین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کی پالیسی ایک ایسی خطرناک شکل اختیارکرچکی ہے جس سے پوری بلوچ سماج متاثرہے اورجبری گمشدگیوں کے سبب بلوچستان کے کسی بھی گھر میں سکون اور امن نہیں ہے ہرگھر میں ماتم ہے مائیں بہنیں اوربچے اپنے والد، بھائی اوربچوں کیلئے نیم مرگ کی حالت میں انتظار کر رہے ہیں، اسی طرح ہم آج نعیم بلوچ، عزیر بلوچ اور نواز بلوچ کے لواحقین بھی ان کے جبری گمشدگیوں کے سبب شدید کرب اور اذیت میں مبتلا ہیں اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے مسلسل احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت اور انتظامیہ صرف جھوٹے وعدوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں جب بھی ہم اپنے بچوں کے جبری گمشدگیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلتے ہیں توہمیں حکومتی نمائندے اور انتظامیہ کے اہلکار اس طرح ڈیل کرتے ہیں جیسے ہم کوئی غیر آینی وقانونی مطالبہ کررہے ہیں بلکہ ہم صرف یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمارے بچوں کو جس طرح ہمارے گھروں سے ہمارے آنکھوں کے سامنے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے جبری طورپر گمشدہ کئے ہیں اگر ہمارے بچوں پر کوئی الزام ہے تو اپنے ملک کے آئین وقانون کے مطابق ہمارے بچوں کو عدالتوں کے سامنے لایاجائے اور ان پر لگائے جانے والے الزامات کو عدالت کے سامنے رکھاجائے ہم یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ریاستی ادارے طاقت اور تشدد کی بنیادپر غیرقانونی طورپر ہمارے بچوں کو اس طرح جبری طورپر لاپتہ نہ کریں بلکہ اپنے ملک کے آئین وقانون کا احترام کریں ۔
انہوں نے 26 اپریل جمعہ کو تربت میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہم تمام ٹرانسپورٹرز اورتربت کے شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اور اس ہڑتال کوکامیاب بنائیں۔
انہوں نے کہاکہ اگرہمارے بچوں کو رہانہیں کیاگیا توہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اپنی جدوجہد میں مزید شدت لائیں گے۔
اس موقع پر صبغت اللہ شاہ جی نے آل پارٹیز کے رویہ پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ 5 دنوں سے ڈی بلوچ اور شاپک میں لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں آل پارٹیز کو شروع دن سے یہاں آکر اظہاریکجہتی کرکے بیٹھ جانا چاہیے تھا مگر افسوس کا مقام ہے کہ وہ 5 ویں دن آکر انتظامیہ کی نمائندگی کرکے دھرنا ختم کرانے کیلئے مذاکرات کرکے لواحقین سے عزت کا تقاضا کرتے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب ہوئے کہاکہ یہ بچہ دھرنا کی وجہ سے فوت نہیں ہواہے بلکہ گوادر سے اسے تربت لایا جارہاتھا یہ ڈی بلوچ احتجاجی کیمپ پہنچے سے قبل راستے میں دم توڑ چکا تھا، حق دو تحریک کے کونسلر کے اس ویڈیو میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے بلکہ وہ اس کی آڑ میں مجھ سے حق دو تحریک کی انتخابی سیاست سے اختلاف کابدلہ چکانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈی بلوچ اور شاپک احتجاجی دھرنا پر مریضوں کو نہیں روکا جارہاہے حتیٰ کہ محکمہ صحت کی ڈینگی کے حوالے سے کوئٹہ سے آنے والے آلات، مچھر دانی، اسپرے کیمیکل وغیرہ کو بھی شاپک میں نہیں روکا گیا بلکہ اسے جانے دیاگیا۔