کوئلہ کان حادثات میں کانکوں کی ہلاکت تھم نا سکا مزید دو کانکن گیس بھر جانے سے جان کی بازی ہارگئے ہیں-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں موجود شاہرگ کول مائن میں گیس بھر جانے سے دو کانکن دم گھٹنے سے جانبحق ہوگئے جن کی لاشیں نکال کر رورل ہیلتھ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے-
یاد رہے رواں ماہ بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں پیش آنے والا یہ دوسرا حادثہ ہے جن میں تین کانکن جان کی بازی ہارگئے ہیں، جبکہ اس سے قبل گذشتہ ماہ مارچ میں پیش آنے والے حادثات میں مجموعی طور پر 17 کانکن جانبحق ہوئے تھے۔
مارچ ہی کے مہینے میں بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے زردآلو کی کوئلہ کان میں میں گیس بھرنے جانے کے صورت میں دھماکے کے نتیجے میں اٹھارہ کان کن کوئلہ کان کے اندر پھنس گئے تھے جن میں 12 کانکن بعد ازاں عدم سہولیات کی باعث جان کی بازی ہارگئے تھیں۔
بلوچستان میں درجنوں کوئلہ کانکنی کے پروجیکٹس کام کررہے ہیں جن میں ہزاروں مزدور جن کا تعلق بلوچستان سمیت دیگر شہروں سے ہیں، مختلف اوقات میں ان حادثات کا شکار رہیں جبکہ آئے روز کان حادثوں میں متعدد کانکن اپنی جان کی بازی بھی ہارگئے ہیں-
ان کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدور یونینز، و مزدوروں کے حقوق کی تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں ان حادثات کی وجہ ناقص سہولیات اور مزدوروں کو فراہم کردہ غیر معیاری مواد کو قرار دیتے ہیں-
اسی طرح گذشتہ سال بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن لقمہ اجل بنے جبکہ 29 زخمی ہوئے تھے۔محکمہ معدنیات کے حکام کے مطابق بلوچستان کے علاقوں مچ ،دکی ،شاہرگ ،چمالانگ اور کوئٹہ کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن جاں بحق جبکہ 29زخمی ہوئے ، زیادہ اموات میتھین گیس بھر جانے کے باعث ہونے والے دھماکوں سے ہوئے ہیں ۔