ایران نے مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا
ہفتے کے روز ایک اور اہم پیش رفت میں ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے حوالے سے خبر دی کہ انہوں نے ایم ایس سی ایریز نامی ایک مال بردار بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا ہے، جس کے بارے میں کہا
گیا ہے کہ وہ ‘اسرائیل سے منسلک ہے۔
ایرنا کے مطابق ایرانی بحریہ کی جانب سے قبضے میں لیے گئے اس کنٹینر بردار جہاز کو ایران کے علاقائی پانیوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔
ایرنا کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی بحریہ کے گارڈز کے خصوصی دستے نے ایک ہیلی کاپٹر سے رسوں کے ذریعے اتر کر اس پرتگالی پرچم والے تجارتی جہاز پر قبضہ کیا۔
اطالوی سوئس شپنگ گروپ ایم ایس سی نے ہفتے کے روز کہا کہ خلیج میں ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے قبضے میں لیے جانے والے کنٹینر جہاز پر عملے کے 25 ارکان سوار تھے۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس ہے ” جہاز پر پچیس افراد کا عملہ موجود ہے اور ہم ان کی صحت اور جہاز کی بحفاظت واپسی یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ گذشتہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل جنگی مہم کے آغاز کے بعد سے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان پیش آیا ہے، جب اسرائیل یا اس کے اتحادی امریکہ لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے ساتھ مسلسل تصادم میں ہیں-
واضح رہے گذشتہ دنوں دمشق میں اپنے سفارت پر اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے جواب دینے کا اعلان کیا تھا شام کے دارالحکومت دمشق میں اس کے قونصل خانے پر اسرائیلی فضائی حملے میں دو سینئر کمانڈروں سمیت پاسداران انقلاب کے سات اہلکار ہلاک ہو ئے تھیں۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان، ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایرانی پاسدران انقلاب کی جانب سے مبینہ اسرائیلی مال بردار بحری جہاز قبضے میں لینے کے واقعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ اگر ایران معاملے کو مزید پیچیدگی کی جانب لے جائیگا تو اسے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا-
ایران اور اسرائیل کے مابین گشیدگی دمشق فضائی حملے کے بعد مزید بھڑ رہے ہیں امریکی صدر کے مطابق انھوں نے ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کاروائیوں کی امید تھی تاہم امریکہ نے ایران کو پہلے ہی اسرائیل پر حملوں کے خلاف خبردار کردیا ہے-
یاد رہے گذشتہ منگل ایران پاسداران انقلاب کے بحریہ کے سربراہ علی رضا تنگسیری نے اعلان کیا تھا کہ وہ ضرورت پڑھنے پر کہا کہ بحرہ ہرمز کو بند کر سکتا ہے، جو ایران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان واقع ہے، علی رضا کے مطابق ایران، متحدہ عرب امارات میں اسرائیل کی موجودگی کو ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے-