امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے ایران کے حملوں کے بارے میں قبل از وقت علم نہیں تھا۔ واشنگٹن نے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری متحد ہو کر اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کرے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ہفتے وار بریفنگ میں کہا کہ ایران کے حملوں نے متعدد ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو نے پیر کو ہفتہ وار بریفینگ میں کہا امریکہ نہیں چاہتا کہ یہ تنازع مزید بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل کے دفاع کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ، ایران کے حملوں کے بارے میں پہلے سے نہیں جانتا تھا۔ انہوں نے ایران کے حملے کو متعدد ریاستوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ سیکرٹری بلنکن نے کل (اتوار کو) مصر، اردن، سعودی عرب، ترکیہ، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے۔ اور وہ آج بھی اپنےغیر ملکی ہم منصبوں کو کالز کررہے ہیں۔
میتھیو ملر نے کہا” ہم اس پر زور دیتے رہیں گے کہ بین الاقوامی برادری اس طرح کی لاپرواہی اور بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی مذمت میں ایک متحد محاذ کے طور پر کام کرے۔ اس طرح کے رویے سے خطے کو غیر مستحکم کرنے اور اس کے تمام لوگوں کو خطرے میں ڈالنے کا خطرہ ہے۔”
ان کے الفاظ تھے، “ایران کے حملے نے خطے کی کئی ریاستوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ میں یہ بھی بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کا عزم غیر متزلزل ہے۔”
انہوں نے اسرائیل پر ایران کے حملے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے دفاعی نظام نے ان کے ڈرونز اور مزائیلوں کو کامیابی سے مار گرایا جس میں بڑا جانی نقصان ہو سکتا تھا۔ میتھیو ملر نے کہا۔ “یہ ہماری مشترکہ کامیابی ہے اور اس میں اپنا کردار ادا کرنے پر امریکہ کوفخر ہے۔”
ایران کے ہفتے کو کئے جانے والے حملے کے حوالے سے ملر نے کہا کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے ایک مربوط ردعمل کو عملی شکل دینے کے لیے ہم اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر پہلے سے کام کر رہے تھے، “ایسا نہیں تھاکہ ہم اسرائیل کے ساتھ مل کر ان کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔”
میتھیو ملر نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کے دفاع میں امریکہ کی شراکت اس عزم کی کامیابی کا واضح پیغام ہے۔
غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی
انہوں نے کہ ہم غزہ میں کم از کم چھ ہفتوں کی جنگ بندی کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔ جس سے باقی ماندہ تمام یرغمالوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی اور مزید پائیدار امن کی راہ ہموار ہو گی۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرکے الفاظ تھے، “ہم اس کام کو آگے بڑھانے اور اسرائیل، فلسطینی عوام اور وسیع تر خطے کے لیے دیرپا امن اور سلامتی فراہم کرنے کے بارے میں پرعزم ہیں۔”