‏بلوچ نوجوان استعماری سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنے مجلس میں آگاہی سرکلز کا انعقاد کریں۔ بی ایس او آزاد

122

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نوجوان بلوچستان میں موجود استعماری سرمایہ کاری جو بلوچستان بھر میں پھیل رہی ہے اس کے حوالے سے آگاہی سرکلز اور مجلسوں کا انعقاد کریں اور بلوچستان میں موجود غیر قانونی اور استعمار قوتوں کی سرمایہ کاری کے حوالے سے نوجوانوں کو آگاہ کریں۔ دنیا کے دیگر مقبوضہ علاقوں کی طرح بلوچستان میں بھی قبضہ گیر ریاست اور دنیا بھر کے استعمار قوتوں کی سرمایہ داری کے مفادات جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں بلوچ قوم کے خلاف ریاست شدت سے یلغار پر اتر آئی ہے۔ جہاں عالمی قوتوں نے 20ویں صدی کے اختتام پر کالونیلزم کے بدلے نیو کالونیلزم سوچ کے تحت دنیا بھر میں اپنے مفادات حاصل کرنا شروع کیے اس کی سب سے بڑے ٹارگٹ مقبوضے علاقے رہے جہاں مختلف کمزور کالونیل ریاستوں کے ساتھ ملکر مقبوضہ علاقوں سےسرمایہ لوٹنے کا پلان بنایا گیا ہے۔ پاکستان جیسے کالونیل طاقتیں جو اپنے دم پر بلوچستان جیسے مقبوضہ علاقے میں سرمایہ کامیاب نہیں بنا سکتے تو انہوں نے نیوکالونیل طاقتوں کے ساتھ ملکر بلوچستان میں موجود وسائل کو لوٹنے کا پلان تیار کر لیا ہے بلوچستان میں سی پیک جیسی عالمی استعماری پروجیکٹس اور بیرک گولڈ جیسے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بڑھتی تعداد ان مزموم عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ‏پاکستان کئی عرصے سے برطانیہ و دیگر کالونیل طاقتوں کی طرز پر بلوچستان میں موجود وسائل کی لوٹ مار سے اپنے قبضہ گیریت کو مظبوط کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن کمزور ریاستی مشینری کی وجہ سے پاکستان خود ایک نیوکالونی بن چکی ہے جو عالمی طاقتوں کے مفادات کو پورا کرنے میں لگا ہوا ہے جبکہ بلوچستان کے قومی وسائل کو لوٹنے کیلئے اب ریاست نے عالمی طاقت اور قوتوں کی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جو خطرناک ہے۔ چین اور بیرک گولڈ جیسے استحصالی ریاست اور کمپنیوں کا بلوچستان میں آنا سنگین خطرات کی نشانی کرتی ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور چین پاور حب جنریشن کمپنی اور حب پاور پلانٹ (حبکو) جیسی پروجیکٹس کا بلوچستان بھر میں پھیلنا سنگین صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ کہنے کو تو چین بلوچستان میں ترقی کیلئے موجود ہے لیکن چین کی ترقی کا موڈل بلوچستان میں سیندک سے لگایا جا سکتا ہے جہاں آج تک تقریبا 1 ٹریلین سے زائد کا سرمایہ نکالا گیا ہے جبکہ وہاں پر مقامی لوگوں کو پانچ سو کے عوز پر رکھا گیا ہے اور صرف سیندک کے وسائل سے چین اپنے کئی شہروں کو دنیا کے ماڈل ترین شہروں میں تبدیل کرسکتا ہے۔ قبضہ گیر کی ترقی اور ان کی ترقیاتی منصوبے غلاموں کے زمین سے وسائل کا خاتمہ کرنا اور انہیں استعمال میں لاتے ہوئے اپنے شہروں کو آباد کرنا ہے۔ یورپ نے جس آن و شان سے خود کو آباد کیا ہے اگر تاریخ دیکھا جائے تو یہ سرمایہ دنیا بھر اور بلخصوص ایشیا و افریقہ میں موجود اپنے کالونیوں سے نکالنے وسائل سے پیدا کی ہے۔ چین اسی طرز پر گامزن ہوتے ہوئے پاکستان جیسے نیوکالونیوں کو استعمال میں لاکر بلوچستان جیسے مقبوضہ علاقوں کے وسائل کو لوٹنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ تعلیم یافتہ اور باشعور بلوچ نوجوان چین جیسے ابھرتے استعماری ریاست اور بیرک گولڈ جیسے استعماری ملٹی نیشنل کمپنیوں کے عزائم کا اچھی طرح تدراک کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کی اہمیت اور افادیت پر اپنے سرکلز میں بحث و مباحثے کو مضبوط کریں تاکہ بلوچستان جو کئی ادوار سے پاکستان اور انگریز کی قبضے کی زد میں رہتے ہوئے لوٹ مار کا شکار رہی ہے اب چین جیسے ابھرتے طاقتوں کے لپیٹ میں آ چکی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ‏بلوچ نوجوانوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قابض قوتوں کے ان حکمت عملیوں اور ان کے عزائم کا بہتر سے بہتر تجزیہ کرتے ہوئے خود کو بلوچ قومی تحریک سے منسلک کریں اور بلوچستان کو مزید ایک نئے طاقت کی لوٹ مار سے بچائیں۔ تاریخی طور پر بلوچستان کئی عرصے سے بلکہ صدیوں سے قابضین کے ہاتھوں لوٹ مار کا شکار رہی ہے لیکن چین دنیا میں ایک نئی طاقت اور گلوبل سپریمسی سوچ کے تحت ابھر کر سامنے آ رہی ہے جس کے طاقت کا بنیاد اور مرکز سرمایہ ہے اور وہ دنیا میں سرمایہ کے جدید ترین طاقت بن چکی ہے۔ چین کا بلوچستان میں قدم مضبوط ہونے کا مطلب بلوچستان کی وسائل کی تباہی ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے بلوچ نوجوان اپنے سرکلز میں چینی اور دیگر استعماری قوتوں کے پروجیکٹس اور سرمایہ کا علم اور تدراک رکھتے ہوئے جدوجہد کی اہمیت کو سامنے لائیں تاکہ بلوچ نوجوان حقیقی معنوں میں جدوجہد سے منسلک ہوکر ان عزائم کا مقابلہ کر سکیں۔