عورت مذہب اور تحریک ۔ زینب بلوچ

572
Art: Mahal Baloch

عورت مذہب اور تحریک

تحریر: زینب بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ

اگر دیکھا جائے توعورت کو کسی بھی معاشرےکا آدھا حصہ تصور کیا جاتا ہے ۔ معاشرےکی ترقی میں عورت کا ایک بہت بڑا کردار ہے لیکن ہمارے معاشرےمیں عورت کو بس گھروں کی زینت سمجھا جاتا ہے کیونکہ معاشرے میں عورت مرد کی جاگیر والا تصور روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے ۔

لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عورت کو معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے نہیں دیتےہیں۔ ہمارے معاشرے میں بہت سی وجوہات کی بناء پر عورت کو مرد سے کمتر تصّور کیا جاتا ہے- میرے خیال سے اس کی ایک بڑی وجہ مذہب ہے۔

ہمارےمعاشرے میں مذہب کے ٹھیکیدار اکثر یہ کہتے ہیں کہ عورت کو مرد کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج کل مذہب کوصرف ایک tool کی طرح استعمال کیا جارہاہے۔ عورت کو روکنے کےلیے اس بیانیہ کو فروغ دیا جارہا ہے کہ ” عورت یہ نہیں کرسکتی وہ نہیں کرسکتی کیونکہ یہ ہمارے مذہب میں نہیں ہے اس سےہمیں گناہ ملے گا۔”

مذہب کے ٹھیکیداریہ کہتے ہیں کہ عورتوں پر پردہ فرض ہے لیکن یہ نہیں کہتے کہ پردہ جب فرض ہوا تو مرد اور عورت دونوں پر ہواتھا آج کل وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جن میں مرد اور عورت دونوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ مگر آج اس ماڈرن دنیا میں بھی کچھ ایسے ملک بھی ہیں جن میں عورت کو اکیلے گھر سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے جیسے سعودی عرب ۔

اب یہی کچھ عرصہ کی بات ہے کہ ایران میں عورتوں کو بغیر حجاب گھر سے باہر نکلنے کی وجہ سے زندہ جلادیاگیا۔آج کل دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے لیکن فرسودہ معاشروں میں ابھی بھی عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔

اگر ہم دیکھیں توعورت کی کسی قوم ،ریاست و قومی تحریک میں ایک بڑا کردار رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم کی عورتوں نے بھی گھر سے نکل کر جنگوں کی سربراہی کی ہے۔ قومی تحریکوں کو اپنے مضبوط جذبوں سے آگے بڑھایا ہے، جس کی ایک نمایاں مثال بانک کریمہ ہےجس نے پورے بلوچستان میں ایک انقلاب کو جنم دیا جو آج ڈاکٹر صبیحہ بلوچ اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی شکل میں موجود ہے ۔

آج جو تحریک بلوچستان میں چل رہی ہے اس کو کامیاب ہونے کےلیے مرد اور عورت دونوں کی ضرورت ہے۔کیونکہ قومی تجریک کسی خاص جنس یا طبقے کا محتاج ہونےکے بجائے پوری قوم پر انحصار کرتی ہے تاریخ گواہ ہے کہ انقلاب کی شروعات مردوں نے کی ہے لیکن انقلاب لانے کے عمل میں عورتوں کا نمایاں کردار رہا ہے ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔