عالمی اقوام کی خاموشی پاکستانی مظالم میں مزید شدت لائے گی – ماما قدیر

204

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی طویل بھوک ہڑتالی کیمپ آج 5388 ویں روز بھی جاری رہا-

اس موقع پر بی ایس او پچار کے مرکزی چیئرمین بوہر صالح بلوچ، مرکزی وائس چیرمین ڈاکٹر طارق بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر و شال زون کے آرگنائزر وسیم بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر انعام بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر امجد بلوچ، سابقہ چیئرمین گہرام اسلم بلوچ، یونیورسٹی آف بلوچستان کے یونٹ سیکٹری اکرم بلوچ، سینئر ممبر سنگت شاکر بلوچ، مہیم عطا بلوچ دیگر نے کیمپ آکر ماما قدیر سمیت دیگر سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے بی ایس او کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کے عالمی منظرنامے پر حالیہ تبدیلیوں سے عالمی طاقتوں کے مفادات تبدیل ہورہے جن کے تحت پاکستان بھی کاونٹر انسرجنسی پالیسوں میں تبدیلی لاتے ہوے بلوچ نسل کوشی میں تیزی لاچکی ہے پاکستان نے بلوچ نسل کشی میں عالمی امداد اور عالمی اداروں کی خاموشی کو بھر پور استعمال ہے اور تاحال اسی کوششوں میں ہے کہ عالمی منظرنامے پر ساکھ بچا کر بلوچ نسل کشی کے لئے آپنے رکھ سکے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کے پاکستان عالمی دنیا کے خاموشی دیکھ کر بلوچ نسل کشی کی پالسیوں کو بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہیں بلوچ تحریک کے خلاف مارو پھینک دو کی پالسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے خفیہ اداروں نے چند سالوں میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنے کے بعد شہید کیا اور لاشوں کو مسخ کر کے پھینک دیا-

انہوں نے کہا اس تمام کے باوجود عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعوی دار ممالک کی جانب سے کوئی بھی قابل ذکر اقدام دکھائی نہیں دی جس سے شہ پاتے ہوئے پاکستان نے بلوچستان کے کونے کونے میں اپنی دہشتگردانہ پالیسیوں کو تیز کرتے ہوئے روزانہ بلوچ آبادیوں پر حملوں کا نہ رکھنے والا سلسلہ شروع کر دیا-

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے انسانی حقوق کے اداروں اور طاقت ور اقوام کی پاکستان مظالم پر خاموشی سے ہی ریاست نے فائدہ اٹھاتے ہوئے گوادر جیسی سیلاب قدرتی آفت میں بھی درندگی جاری رکھتے ہوئے سیلاب زدگان کےساتھ تباہ حال بلوچوں پر اپنی بربریت کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اپنے آزمودہ کارندوں کو پرامن جہدوجہد کرنے والوں کے خلاف میدان میں لاکر بلوچ نسل کشی کو وسیع پیمانے پھیلانے کی تیاری کر چکے ہیں-