پیپلزپارٹی کے رہنما میر سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد ہوگئے۔
سیکرٹری بلوچستان اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ کے مطابق وزارت اعلیٰ کے لیے سرفرازبگٹی کے چار کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ان کے علاوہ کسی دوسرے امیدوار نےکاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کا کہنا ہے کہ بلامقابلہ وزیراعلیٰ نامزد ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ کے لیے کل ہفتے کو ایوان میں رائے شماری ہوگی
انہوں نے بتایا کہ بلامقابلہ نامزد ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے سرفراز بگٹی کو رائے شماری میں 33 اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ وزارت اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے آج شام 5 بجے تک کا وقت مقرر تھانتائج بلوچستان اسمبلی کے تمام اکاون نشستوں کے بھی آگئے، گیارہ ، گیارہ نشستوں کے ساتھ پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف سرفہرست ہیں۔ دوسرے نمبر پر ن لیگ دس سیٹوں کے ساتھ ہے، آزاد امیدوار چھ نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں، بی اے پی کے چار، نیشنل پارٹی نے تین جبکہ دونشستیں اے این پی کے ہیں۔
خیال رہے کہ نامزد وزیر اعلی سرفراز اس سے قبل سینیٹر اور نگراں وزیر داخلہ رہے ہیں، اور الیکشن سے کچھ دن قبل وہ نگراں وزیر داخلہ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے۔
سرفراز بگٹی کےبارے میں بلوچ حلقوں کا کہنا ہے کہ سرفراز بگٹی پاکستان کے عسکری قیادت و اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ہیں۔ جبکہ سرفراز بگٹی کے وزیر اعلی نامزد ہونے پر یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی اور فوجی کاروائیوں میں اضافہ ہوگا۔