کسی بھی قوم کے لیے اس کے منزل تک پہنچنے کے لیے خواتین کی شرکت اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ضروری ہے۔
بلوچ ویمن فورم کے زیراہتمام 8 مارچ کو خاران میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک روزہ سیمینار کامیابی اختتام پزیر ہوا جہاں مختلف طبقہ فکر خواتین و مردو شریک ہوئے، تقریب میں پینل ڈسکشن، تقاریر، ملی نغمے، ٹیبلو پرفارمنس، سٹالز وغیرہ شامل تھے۔
اس موقع پر شرکاء نے قوم کی تعمیر کے عمل میں خواتین کے کردار کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا درپیش مشکلات کا سامنا کرنے والی بلوچ خواتین کی موجودہ حیثیت اور کردار پر بھی بات کی جہاں بلوچ وومین فورم کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ، مرکزی ڈپٹی آرگنائزر حنیفہ بلوچ بھی شریک ہوئے-
تقریب کی شروعات گوہر نور بلوچ نے بلوچی ترانے سے کی اور ڈاکٹر سمعیہ بلوچ نے خواتین کے حوالے ریسرچ پیپر پیش کی جبکہ تقریب میں مزید بچوں کی جانب سے ڈیبلو پیش کیا گیا ٹیبلو کے دو حصے تھیں جہاں بلوچ سرزمین پر قبضہ گیریت سے پہلے بلوچ خواتین کے کردار پر چارٹ دکھائے گئے جن میں مہناز ، ھانی ، بانڈی ، چاگلی ، مائی بیبو ، گل بی بی و سیمک جیسے بلوچ خواتین کے کردار کو واضح کیا گیا –
ٹیبلو کے دوسرے حصے میں بلوچ سرزمین پر قبضے کے بعد خواتین کا سیاسی و معاشی استحصال و بلوچ خواتین کی اپنے لاپتہ پیاروں کی جہدو جہد کو دکھایا گیا-
سیمنار کے پینل سیکشن میں قوم پرستی میں خواتین کے کردار پر مسلم شفیع بلوچ، ایف جے فیضی بلوچ اور ڈاکٹر سمعیہ نے گفتگو کی جبکہ گوہر نور بلوچ اور عامر بلوچ نے شعر پیش کی-
خاران بلوچ خواتین پینل کی جانب سے منعقد سمینار میں کتابوں کی اسٹال بھی قائم کئے گئے تھیں-
سیمینار کے اختتام پر خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے شرکاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کوئی بھی تحریک اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک اس میں خواتین شامل نا ہوں متعدد تحریکیں اسلئے کامیاب ہوئے کے وہاں کے خواتین نے عملی طور پر ان میں کردار ادا کیا-
انہوں نے آخر میں کہا یہاں اکثر یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ خواتین کمزور ہے کچھ نہیں کرسکتے انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ یہ سوچ ریاست کی قائم کی گئی ہے کیونکہ انہیں یہ خوف لاحق ہے کہ اگر بلوچ خواتین بھی اس تحریک کا حصہ بن گئے تو انکے قبضے کے دن ختم ہوجائینگے-