بلوچ سماج، ڈاکٹر فاروق بلوچ – تحریر: انعام غفار

444

بلوچ سماج، ڈاکٹر فاروق بلوچ

تحریر: انعام غفار

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ قوم کی تاریخ کی طرف اگر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بلوچ قوم کا شمار دنیا کی قدیم ترین اقوام میں ہوتا ہے جو ایک قدیم ترین تہذیب اور ثقافت رکھتی ہے۔ بلوچ قوم کے قدیم قبائل کے بارے میں کتبِ تاریخ میں بہت سی معلومات ملتی ہیں۔ کتبِ تاریخ سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بلوچ قوم حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے بھی قبل اس خطے میں وجود رکھتی تھی۔

قبیلہ مید، کرد، کشانی ،لوری سمیت دیگر کئی بلوچ قبائل ہیں کہ جنکا تذکرہ ہمیں قدیم ایرانی مورخین کی تحریروں میں واضح نظر آتا ہے ۔فارسی مئورخ ابو القاسم فردوسی اور کئی دیگر مؤرخین ہیں جنکی تحریروں میں بلوچ قوم کے کئی قبائل کا تذکرہ موجود ہے۔ اسکے علاوہ عرب مؤرخین کی کتب میں بھی بہت سارے قبائل کا ذکر ملتا ھے۔

اس أمر سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بلوچ سماج میں قبائلی تشکیل کا آغاز ماقبل از تاریخ عہد سے ہی شروع ہو چکا تھا۔ نیز بلوچ قوم میں مَدَرسَری نظام کا دور بھی رہا جہاں قبیلے کی سربراہ ایک عورت ہوا کرتی تھی کیونکہ جس طرح ماں کے لیے اسکی اولاد یکساں حیثیت رکھتی ہے تو اس صورت میں قبیلے کی تمام تر زمہ داریاں ایک عورت کے ہاتھ میں دے کر کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوا کرتی تھی چونکہ وسائل ناپید تھے تو اس صورت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم ایک عورت ہی اچھے طریقے سے کر سکتی تھی۔ بلوچ سماج میں عورت کے مقام و مرتبہ کا اندازہ ہم اس بات سے لگا سکتے ہیں۔

جس طرح بیان کیا گیا کہ بلوچ قوم میں ماقبل اَز تاریخ سے ہی قبائل موجود تھے اور ان میں ایک منظم و مضبوط سیاسی ڈھانچہ بھی موجود تھا لیکن جب بلوچ سماج میں دستکاری کا رجحان پیدا ہوا اور لوگ کُمہار کی چاک کے شعبے سے واقف ہوتے گئے تو اسی کے ساتھ ہی بلوچ سماج میں طبقاتی تقسیم پیدا ہونے لگی اور آہستہ آہستہ بلوچ سماج مختلف طبقات میں تقسیم ہوا ۔طبقاتی تقسیم کی وجہ سے سماج کا ڈھانچہ بدل گیا، سماجی طبقہ بندی سے قبل معاشرہ مساوات و برابری کے اصولوں پر چل رہا تھا لیکن طبقاتی سوچ کے آنے کے بعد مساوات پزیری ختم ہوگئی اسکی بجائے سماجی تفریق کا اصول پیدا ہوا، اور اسی کے ساتھ ہی سماجی صف بندی، مقابلہ بازی کا آغاز ہوا کہ جہاں ہر فرد اس تقابلی دوڑ میں شامل ہوگیا، اور پھر اسی تقابلی دوڑ کی وجہ سے نئے طبقات کا ظہور ہوا۔

بلوچ سماج میں طبقاتی درجہ بندی ہر طبقہ کے شعبہ کی مناسبت سے ہونے لگی۔ اصل ذات، کم ذات، لونڈی، نقیب، سردار، غلام یہ سب معاشرتی درجہ بندی لوگوں کو انکے شعبہ جات کی مناسبت سے دی گئی۔ کم ذات طبقہ کہ جن کو بلوچ سماج میں کم حیثیت دی جاتی تھی اور غلام قرار دیا جاتا تھا لیکن بلوچ تاریخ میں یہی وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے بلوچ سماج کیلئے مختلف قربانیاں دیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔