گوادر شدید بارشوں کے بعد تاحال سیلاب کی زد میں، حکومتی امداد پہنچ نا سکی

298

گوادر میں طوفانی بارشوں کے بعد گلی محلوں اور اسکولوں میں اب تک پانی موجود، معمولاتِ زندگی تاحال بحال نہیں ہوسکی ہے-

نواحی قصبوں میں لوگ پہاڑوں پر پناہ لیے امداد کے منتظر ہیں، اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں ریسکیو اور امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ سکی ہیں، گوادر کی بین الصوبائی شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں سیلابی پانی کے باعث بہہ کر بند ہوگئے ہیں-

دوسری جانب آج نومنتخب وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے گوادر کا دؤر کیا جہاں انکا کہنا تھا بارشوں اور سیلابی پانی سے سینکڑوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے، نقصان کے تعین کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو20 روز کے اندر مکمل رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں دعویٰ کیا کہ عوام کے لئے حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیگی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ماہ رنگ بلوچ اپنے ٹیم کے ہمراہ گذشتہ روز سے گوادر میں موجود ہیں جہاں انکا کہنا تھا کہ شدید بارشوں سے پورا گوادر ڈوب کر رہ گیا ہے البتہ حکومتی دعووں کے باوجود گوادر کے رہائشیوں کو سہولیات فراہم نہیں کئے جاسکیں جبکہ لوگ اپنے مدد آپ کے تحت اس مشکل حالات میں جی رہے ہیں-

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچستان سمیت دنیاء بھر سے متاثرین کی امداد کی اپیل کی ہے جبکہ بلوچستان کے ڈاکٹروں اور امدادی تںظیموں سے فوری طور پر گوادر پہنچنے کی درخواست کی ہے-

گوادر سمیت بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث پئیدا ہونے والے صورتحال اور حکومتی ناکامی کے بعد یک ڈاکٹرز ایسوسیشن نے گوادر میں اپنی رضاکار بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تمام ڈاکٹر تنظیموں، این جی اوز، سیاسی جماعتیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے امدادی کارروائیاں شروع کرینگے-

دریں اثناء گوادر کے علاوہ بلوچستان کے دیگر شہر بھی بارشوں اور برف باری سے متاثر ہوکر رہ گئے ہیں ژوب ڈی آئی خان شاہراہ پر دھاناسر کے مختلف پہاڑی مقامات پر پھنسی 200 سے زائد مسافر گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں چمن، قلعہ عبداللہ اور پشین کے شہری علاقوں میں وقفے وقفے سے برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔