کوئٹہ کے سول ہسپتال میں 14 افراد کی لاشیں رکھی گئی ہیں تاہم حکام لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کررہے ہیں۔
جبکہ لاشیں فرش پر پڑے ہیں اور انکے ہاتھ بندے ہوئے ہیں۔
لواحقین نے کہا کہ لاشوں کی بے حرمتی کرکے ریاست بلوچستان کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ انسانی لاشوں کی توہین کسی بھی انسانی اقدار میں جائز نہیں ہے ۔ لیکن یہاں لاشوں تک کو بخشا نہیں جاتا ہے۔
پروم سے تعلق رکھنے والے سلال اکبر کی ہمشیرہ بمع اپنے فیملی کے اپنے بھائی کے جسد خاکی کے وصولی کیلئے کوئٹہ سول ہسپتال کے سرد خانے کے سامنے صبح نو بجے سے بیٹھی ہے مگر انتظامیہ لاش ان کے حوالے نہیں کررہی ہے۔
لواحقین کو ہراساں کرنے کے لیے فورسز کی بڑی نفری تعینات کیا گیا ہے۔ لواحقین رات گئے شدید سردی میں سول اسپتال کے سامنے سخت سردی میں سراپا احتجاج ہیں۔
بلوچ ایکٹوسٹ سعیدہ بلوچ کے مطابق لواحقین نے سول اسپتال کے ایم ایس سے ملاقات کی ہے۔ جہاں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم لاشیں کسی کے حوالے کرنے کے مجاز نہیں یہاں تک کہ سی ٹی ڈی نے ہمیں کسی کو شناخت کے لیے جانے سے روک دیا۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ، نیشنل پارٹی کے رہنما ماما غفار اور دیگر خواتین لواحقین کے ساتھ ہیں۔