کوئٹہ سول اسپتال :چار لاشیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے

569

گذشتہ روز کوئٹہ سول ہسپتال لائے گئے چار لاشوں کی شناخت پہلے سے جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہوگئی-

لاشوں کو حکام کی جانب سے گذشتہ روز سے سول اسپتال میں روکے رکھا گیا تھا جہاں آج صبح بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت متعدد افراد اسپتال میں جمع ہوکر لواحقین کے ہمراہ سول اسپتال کے سامنے دھرنا دے کر لاشوں کو وصول کیا-

اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سول اسپتال کوئٹہ سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ لاشیں لاپتہ افراد کی تھیں جن کے نام ہماری فہرستوں میں تھے۔ مچھ واقعے کے بعد اس وقت 5 افراد کی ایسی لاشیں لائی گئی ہیں جن میں سے 4 لاشوں کو ان کے لواحقین نے شناخت کیا ہے ے جو پہلے سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر گمشدہ تھے۔

بی وائی سی کے مطابق مزید ایک اور لاش کے حوالے سے بھی ہمیں خدشہ ہے کہ وہ بھی جبری گمشدگی کے شکار شخص ہے۔

تنظیم کے مطابق جن چار لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے ان میں بشیر احمد مری ولد حاجی خان اور ارمان مری ولد نہال خان مری جنہیں 2 جولائی 2023 کو جبری طور پر اٹھایا گیا تھا ، اور صوبیدار ولد گلزار خان ہرنائی بازار سے 9 ستمبر 2023 کو جبری گمشدہ کیا گیا تھا جن کے لواحقین نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا اور چوتھی لاش کی شناخت شکیل احمد ولد محمد رمضان سکنہ زہری سے ہوئی جن کے خاندان کے مطابق انہیں 4 جون 2023 کو جبری گمشدہ کیا گیا تھا-

تنظیم نے مزید کہا ہے ان تمام افراد کے جبری گمشدگی کے کوائف ہمارے پاس پہلے سے جمع تھیں-

مظاہرین نے سول ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مقتولین کے لواحقین سے ایک فارم پر بیان دینے کو بھی مسترد کردیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ فارم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

سول ہسپتال انتظامیہ نے پوچھنے پر بی وائی سی رہنماؤں کو کہا کہ ہمیں اوپر سے حکم ملا ہے تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔