محکمہ خزانہ بلوچستان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں انتخابات کیلئے حکومت کے 1 ارب 45 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
83 کروڑ روپے کی رقم امن و امان برقرار رکھنے کیلئے دی گئی۔ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب پر 44 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں بلوچستان میں انتخابی عمل تشدد اور افراتفری میں اختتام ہوئے جہاں بیشتر علاقوں بلخصوص مکران بیلٹ میں انتخابی ٹرن آؤٹ نا ہونے کے برابر تھا شہریوں نے انتخابی عمل کا بلکل بائیکاٹ کردیا تھا وہیں دوسری جانب شدید سیکورٹی میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور انتخابی نتائج تبدیلی کے بھی الزامات سامنے آئے-
پاکستان کے عام انتخابات کے موقع پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگت نے دو ہفتوں کے دوران مجموعی طور پر 161 حملے کیئے۔ تنظیم کے ترجمان بلوچ خان نے بیان میں کہا کہ براس سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج، ان کے آلہ کاروں اور پولنگ اسٹیشنوں کو مختلف نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا۔
براس ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم نے نام نہاد پاکستانی انتخابات میں حصہ نہ لیکر بلوچ قومی آزادی کے حق میں اپنا اظہار کیا۔ قابض پاکستانی فوج نے میر و معتبرین، سرداروں و دیگر شکلوں میں موجود اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بلوچ عوام کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال کر نام نہاد انتخابی ڈرامے کو دنیا کے سامنے کامیاب دکھانے کی کوشش کی تاہم بلوچ قوم نے قابض کے ان نام نہاد انتخابات کو مسترد کرکے آزاد بلوچ وطن کے حق میں اپنا ووٹ دے دیا۔