بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے سندھی قوم دوست رہنماء ہدایت لوہار کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے پاکستانی ریاست محکوم افراد کے قومی دانش کے خاتمے کے لیے ایک منصوبے کے تحت قومی سوچ رکھنے والے افراد کو ماورائے عدالت نشانہ بنا کر قتل کر رہی ہے۔ بلوچستان میں یہ سلسلہ سن 2009 کو بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء شہید واجہ غلام محمد ، بی آر پی کے مرکزی رہنماء شیر محمد اور بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر شہید لالا منیر کے جبری گمشدگی کے بعد مسخ شدہ لاشیں پھینکنے سے شروع ہوا اور پھر اسے سندھ اور پشتونخوا تک وسعت دیا گیا۔اب تک ہزاروں کی تعداد میں قوم دوستانہ نظریات رکھنے والے بلوچ ، سندھی ، پشتون اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کو ماورائے عدالت قتل یا جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہدایت لوہار کا قتل محکوم اقوام کی قومی تشخص کے خلاف پاکستانی فوج کی بے رحمانہ کارروائیوں کا تسلسل ہے جس میں نہتے اور پرامن جدوجہد کرنے والوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا محکوم اقوام کو صرف لاشیں اٹھانے ، سڑکوں پر احتجاج کرنے اور مجرموں سے ہی انصاف کا مطالبہ کرنے کی بجائے متحد ہوکر درست سمت میں جدوجہد کرنی ہوگی اور پاکستان سے آزادی حاصل کرنا ہوگا۔ اس کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
واضح رہے ، جمعہ کے روز (16 فروری 2024) سندھی قوم دوست رہنماء اور پرائمری ٹیچر ہدایت لوہار کو نصیر آباد سندھ میں پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے نشانہ بنا کر قتل کیا۔ وہ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں سرگرم تھے۔ وہ خود ماضی میں جبری گمشدگی کا شکار رہ چکے تھے۔ ان کی بیٹی سورٹھ لوہار اور سسوئی لوہار وائس فار مسنگ پرسز آف سندھ کی سرکردہ رہنماء ہیں۔