پاکستانی عام انتخابات: بلوچستان میں مقبول پارٹیاں سراپا احتجاج

320

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں کل ہونے والے عام انتخابات میں دھندلی اور رزلٹ روکنے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق آر او کی جانب سے سردار غلام رسول خان عمرانی کو رزلٹ نہ دینے اور مبینہ طور پر رزلٹ تبدیل کرنے کی کوشش پر کارکنوں نے نصیر آباد ڈویژن میں پٹ فیڈر پل مین شاہراہ پر دھرنا، کوئٹہ روڈ آمدو رفت کیلئے مکمل بند کردیا۔

انہوں نے کہاکہ ریٹرننگ آفسر کی جانب سے حلقہ پی بی 39 کے نتائج روک دیئے گئے، 11 فروری 2024ء کو حتمی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں PB-8 سبی میں ووٹوں کی مبینہ چوری کیخلاف عوام کی جانب سے کوئٹہ سبی شاہراہ بلاک کر دی گئی۔ اس حوالے سے مظاہرین کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے امیدوار سرفراز ڈومکی نے ایف سی کی کھلی حمایت سے پولنگ اسٹیشنوں پر چھاپے مارے اور بیلٹ پیپرز پر مہر لگائی۔

مختلف پارٹیوں نے دارالحکومت کوئٹہ میں سڑکوں کو بند کرکے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کو گھراؤ کرلیا-

گذشتہ دن پاکستان بھر میں عام انتخابات افراتفری اور تشدد کے بیچ ختم ہوئے رات گئے نتائج نا ملنے کے باعث امیدواروں میں بے چینی دوڑ گئی۔ جمعہ کی صبح انتخابی نتائج توقعات سے مختلف نکلیں، بلوچستان کے بڑے سیاسی کھلاڑی میدان سے آؤٹ ہوگئے-

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پارٹی کوئٹہ میں اپنے حلقوں سے ہار گئے پاکستان کے مرکزی جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی جمیعت علماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار کامیاب قرار پائے-

ابتک ملنے والی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 9 جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان کے پارٹی نے 8، پاکستان مسلم لیگ نون نے 7 سیٹیں جیتی ہیں جبکہ متعدد آزاد امیدواروں اور دیگر پارٹیوں نے ایک ایک اور دو سیٹیں جیتی ہیں-

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کو کوئٹہ این اے 264 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے جمال رئیسانی کے سامنے شکست کا سامنا رہا نیشنل پارٹی نے کوئٹہ سے ایک بھی سیٹ جیت نا سکی ہے جبکہ ہزارہ آبادی سے تعلق رکھنے والے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اپنے دو سیٹیں ہارگئی ہیں-

ادھر سریاب سے سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک کے نیشنل پارٹی کا امیداوار بھی اپنا حلقہ ہارچکا ہے-

انتخابی نتائج کے خلاف مذکورہ پارٹیوں کے رہنماؤں اور حمایتوں نے سریاب روڈ بلاک کردیا جبکہ پی این پی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور پی ٹی آئی نے کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے دیا ہے ان پارٹیوں کا الزام ہے کہ انتخابی نتائج تبدیل کرکے اسٹیبلیشمنٹ نواز امیدواروان کو جتوایا گیا ہے-

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اسلم بلوچ نے پاکستانی فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ تمہاری ( پاکستانی فوج ) حیثیت اور تمہاری اوقات چار دن پہلے مچھ میں ہر بلوچ نے دیکھا ۔

انہوں نے کہاکہ دنیا دیکھا کہ تم 48 گھنٹوں میں بولان سے نہیں گزر سکے ، وہ نوجوان تھے ان سے مقابلہ نہیں کرسکے، تمھارا یہ عمل سب کو پہاڑوں پر جانے میں مجبور کرے گا۔

مظاہرین نے کہاکہ فوج دھاندلی کے ذریعے اپنے من پسند لوگوں کو ہم پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ جو کسی صورت منظور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان میں انتخابی عمل تشدد اور افراتفری میں اختتام ہوئے جہاں بیشتر علاقوں بلخصوص مکران بیلٹ میں انتخابی ٹرن آؤٹ نا ہونے کے برابر تھا شہریوں نے انتخابی عمل کا بلکل بائیکاٹ کردیا تھا وہیں دوسری جانب شدید سیکورٹی میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور انتخابی نتائج تبدیلی کے بھی الزامات سامنے آئے-

انتخابی نتائج کے حوالے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر ثنا اللہ بلوچ نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان جمہوری شفافیت کے اصولوں کو نظر انداز کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، عدلیہ محکوم ہے، الیکشن انجینئرڈ اور دھاندلی زدہ ہیں، سیاسی کٹھ پتلیوں کو حکمران بنا دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں منظم انتشار اور سماجی تباہی ہوتی ہے۔

کوئٹہ مقامی صحافی عدنان عامر کے مطابق اس بار کوئٹہ سے متعدد ایسے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جنھیں پہلے اس علاقے میں کوئی نہیں جانتا تھا جس سے انتخابی نتائج پر احتجاج کرنے والے پارٹیوں کی جانب سے شکوک و شبہات کو تقویت ملتی ہے-

صحافی کیاء بلوچ کا اس حوالے سے کہنا تھا جہاں مکمل انتخابات ہوئے وہاں 23 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی نتائج سامنے نہیں آئے اور بلوچستان میں جہاں جزوی انتخابات ہوئے عوام بے صبری سے نتائج کا انتظار کررہی ہے اور بلوچستان میں اس وقت ہر امیدوار نے اپنا اپنا رزلٹ بنایا ہواہے اور خود کو فاتح قرار دے رہے انکے مطابق بلوچستان میں فاتح امیدواروں کے لئے آخری نتیجہ کوئٹہ کینٹ سے آئیگا۔

پاکستان کے عام انتخابات کے موقع پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد نے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران مجموعی طور پر 161 حملے کیئے۔ تنظیم کے ترجمان بلوچ خان نے بیان میں کہا کہ براس سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج، ان کے آلہ کاروں اور پولنگ اسٹیشنوں کو مختلف نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا۔

براس ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم نے نام نہاد پاکستانی انتخابات میں حصہ نہ لیکر بلوچ قومی آزادی کے حق میں اپنا اظہار کیا۔ قابض پاکستانی فوج نے میر و معتبرین، سرداروں و دیگر شکلوں میں موجود اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بلوچ عوام کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال کر نام نہاد انتخابی ڈرامے کو دنیا کے سامنے کامیاب دکھانے کی کوشش کی تاہم بلوچ قوم نے قابض کے ان نام نہاد انتخابات کو مسترد کرکے آزاد بلوچ وطن کے حق میں اپنا ووٹ دے دیا۔