جنوری میں 11 افراد ماورائے عدالت قتل ، 39 افراد جبری لاپتہ کیے گئے۔ پانک

164

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے جنوری 2024 کی ماہانہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق رواں سال میں بھی بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بلوچ قوم کے خلاف ریاست پاکستان کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2024 کو پاکستانی فوج نے 11 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا جبکہ 39 افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ کیے گئے۔ 28 افراد بازیاب ہوئے جو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے پاکستانی فوج کے اذیت خانوں میں قید تھے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ جنوری کو شال سے 2 ، کیچ سے 19 ، آواران سے 2 ، ڈیرہ بگٹی سے 9، نصیرآباد سے 1، کچی سے 2 ، گوادر سے 2 اور خاران سے 2 افراد کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔

پانک کی رپورٹ میں 21 جنوری کی رات کو مغربی بلوچستان میں پاکستانی فوج کے فضائی حملوں میں بلو چ مہاجرین کے قتل کا ذکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حملے میں قتل کیے جانے والے افراد میں اکثریت بچوں کی تھی جبکہ ایک مرد سیاسی کارکن اور دو گھریلو خواتین بھی ان حملوں میں قتل کیے گئے۔

رپورٹ حکومت پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان حملوں میں بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے مغربی بلوچستان کے علاقے شم سر سراوان میں ہوئے حملوں میں بی این ایم کے رکن علی دوست عرف چیئرمین دوستا محمد اپنی اہلیہ اور تین بچوں سمیت قتل ہوئے جبکہ نجمہ بلوچ اپنے کمسن بھانجے ماھکان ، ماہ زیب اور بھتیجا فرھاد سمیت قتل ہوئے۔

پانک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال انسانی حقوق اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔