بولان: بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا فیصلہ، مچھ سے سرکاری حمایت یافتہ افراد کوئٹہ طلب

3689
فائل فوٹو

مچھ سمیت بولان کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے فوجی آپریشن کا فیصلہ، کوئٹہ میں ریاستی حمایت یافتہ افراد کو طلب کرلیا گیا

ٹی بی پی کو مصدقہ ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مچھ و بولان کے گردنواح سے تعلق رکھنے والے مختلف میر و سرداروں، سرکاری حمایت یافتہ مسلح جتھوں کے سربراہان کو کل کوئٹہ طلب کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان فوج نے بولان میں بڑے پیمانے پر خونریز آپریشن کا فیصلہ کیا جس کے حوالے مذکورہ افراد کوئٹہ کینٹ میں اکھٹے کیے جارہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مچھ سمیت بولان کے دیگر علاقوں دوران آپریشن جبری لاپتہ افراد کو بڑی تعداد میں مارنے کا بھی امکان ہے۔

خیال رہے 29 جنوری کو بلوچ لبریشن آرمی مچھ میں ایک شدید نوعیت کے حملے کے بعد شہر پر دو دن تک قبضہ برقرار رکھا۔

بی ایل اے نے اس حملے کو ‘آپریشن درہِ بولان بولان’ کا نام دیا۔ تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ اس آپریشن میں بی ایل اے کے خودکش بمبار مجید برگیڈ، ہر اول دستہ فتح اسکواڈ اور اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے حصہ لیا۔

ہفتے کی شب کوئٹہ سول ہسپتال میں مزید چھ افراد کی لاشیں لائی گئی۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ لاشیں مچھ میں کلئرینس آپریشن کے دوران برآمد ہوئی ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مذکورہ لاشیں جبری لاپتہ افراد کی ہے تاہم اس حوالے سے تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔