بلوچستان میں جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ، خطرناک اثرات مرتب ہونگے۔ سیکرٹری

288

سیکرٹری جنگلات عبدالرؤف بلوچ نے کہا ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ درخت قدرتی آفات جیسے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے کا اہم ذریعہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا 25 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے۔ درخت جہاں ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں وہیں انسانوں کے لئے بھی مفید ہیں۔

ان خیالات کا انہوں نے بوائے سکاؤٹس منعقدہ عالمی یوم سکائوٹس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر انہوں نے بوائز سکائوٹس ہیڈکوارٹر میں پودا لگا کر شجر کاری مہم کا بھی افتتاح کیا ۔ اس وقت میر بہرام بلوچ، روشن خورشید بروچہ و دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ درخت خوشگوار موسمیاتی تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ درختوں کی بدولت بارش کا موجب بننے والے بادل وجود میں آتے ہیں۔ ہمارا ملک اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اللہ تعالی نے اسے چار موسموں کے انعام اور نعمت سے نوازا ہے لیکن اس کے باوجود ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھاتے کیوں کہ ہمارے ملک میں صرف چار فیصد حصے پر جنگلات موجود ہیں جو انتہائی کم اور قابل تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں اضافے کا ایک سبب درختوں کا کاٹنا بھی ہے۔ درختوں کے بے حساب کٹاؤ سے فضاء میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ زیادہ ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات سمیت معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ درخت لگائیں اور انکی حفاظت بھی کریں کیونکہ ہمارے ملک میں اس کے بچاؤ کے لیے کوئی قابل ذکر ٹیکنالوجی موجود نہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ عوام شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کریں تاکہ ملک میں گلوبل وارمنگ کے اثرات کم ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال دس لاکھ درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں سے جنگلات و جنگلی حیات سمیت دیگر محکمہ جات اور فورسز و دیگر کا بھی تعاون ہوگا اور ایک لاکھ 11 ہزار درخت بوائز سکائوٹس کو فراہم کئے جائینگے۔