بلوچستان مابعد انتخابات – ٹی بی پی اداریہ

163

بلوچستان مابعد انتخابات

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان مابعد انتخابات احتجاجی تحریکوں کی گرفت میں ہے۔ بلوچ، پشتوں اور ہزارہ قوم پرست جماعتیں انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کے خلاف مشرقہ محاذ بناکر احتجاج کررہے ہیں۔ مورخین اس بات پر قائل ہیں کہ بلوچستان میں آخری بار شفاف انتخابات انیس سو اکہتر میں ہوئے، جس میں نیشنل عوامی پارٹی نے کامیاب ہو کر حکومت بنائی لیکن صرف نو مہینے کے بعد اُن کی حکومت برطرف کرکے بلوچستان میں فوج کشی کی گئی۔

بلوچستان کو مقتدر قوتوں نے سیاسی تجربہ گاہ بنا دیا ہے اور سیاسی جماعتیں برائے نام رہ گئی ہیں۔ قوم پرست سیاسی جماعتیں اپنے جلسوں اور احتجاجی مظاہروں میں اقرار کر رہے ہیں کہ بلوچستان کے فیصلے عملی طور پر فوج کررہا ہے اور مذہبی بنیاد پرست، ڈیتھ اسکواڈ، اور ڈرگ مافیا کو بلوچ قوم پر مسلط کیا جارہاہے۔

بلوچستان میں پہلے بھی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ انتخابات میں ایسے لوگوں کو منتخب کیا گیا ہے کہ حلقے کے عوام انہیں پہچانتے بھی نہیں ہیں اور ایک ہی حلقے سے وقتاً فوقتاً مختلف امیدواروں کے منتخب ہونے کا اعلان کیا جارہا ہے ۔ قوم پرست جماعتیں احتجاج کررہے ہیں لیکن اُن کے مصلحت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام اُن کے احتجاج سے لاتعلق ہیں۔

بلوچ قوم پرست جماعتیں قومی حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد اور ساحل وسائل کی دفاع کا دعویٰ کرتے رہے ہیں لیکن عوام کے بنیادی و معاشی مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں اور جبری گمشدگیوں و ریاستی جبر جیسے سنگین مسئلے پر لب کشائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، جس کے سبب بلوچستان میں پاکستان کے پارلیمانی سیاست سے بیگانگی بڑھ رہی ہے اور قوم پرست پارلیمانی جماعتیں اپنی وقعت کھو رہے ہیں۔