بلوچستان بھر میں مزید 9 حملے، ڈی سی آفس، پولیس اسٹیشن، جیل، نادرا آفس اور فورسز نشانہ بنیں

1023

بلوچستان بھر میں سلسلہ وار دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ صنعتی شہر حب چوکی، خضدار، خاران، کوئٹہ، کیچ، گوادر اور پنجگور سے دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئے ہیں۔

کیچ کے مرکزی شہر تربت میں مسلح افراد نے فورسز چوکی کو حملے کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے تربت شہر میں پارک ہوٹل کے قریب فورسز چوکی پر دستی بم حملہ کیا ہے۔

ایک اور حملے میں تربت میں گہنہ کے مقام پر مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کے پوسٹ کو نشانہ بنایا، جہاں متعدد دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سنی گئی۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مسلح افراد نے گریڈ اسٹیشن اور اسکی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر حملہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گوادر گھٹی ڈھور میں گریڈ اسٹیشن کو حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے، کافی دیر تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا ہے۔

کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر آئی ای ڈی حملے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ دھماکے سے ایک گاڑی کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔ قبل ازیں کوئٹہ میں ایک اور دھماکے میں مسلم لیگ نون کے آفس ارباب گیٹ قمبرانی روڈ پر ہینڈ گرینڈ حملہ کیا گیا۔

ادھر خضدار کے علاقے زہری نورگامہ بازار میں جمعیت علماءاسلام اور بی این پی کے انتخابی دفتر دستی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

جبکہ مستونگ میں سینٹرل جیل پر بم حملے کے نتیجے میں ایک سپاہی زخمی ہوا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق مستونگ میں سینٹرل جیل پر نامعلوم افراد کی جانب سے دستی بم حملہ کیا گیا۔ حملے میں سینٹرل جیل کا ایک سپاہی زخمی ہوگیا۔ زخمی سپاہی مدثر کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

پنجگور سے اطلاعات ہیں کہ نامعلوم افراد نے ڈی سی آفس اور نادرا آفس کو بم حملوں میں نشانہ بنایا جبکہ نقصانات کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آسکے۔

خاران میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نورالدین نوشیروانی کے گھر کو بھی نامعلوم افراد نے بم حملے میں نشانہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 8 فروری کو انتخابات ہونے والے ہیں جبکہ بلوچ آزادی پسند مسلح تنظمیوں نے انتخابات میں لوگوں سے حصہ نہ لینے کی اپیل کی ہے۔ آزادی پسندوں کی جانب سے اس طرح کے حملے پہلے بھی کئے گئے ہیں تاہم آج ہونے والے حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے تاحال قبول نہیں کی ہے۔