وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ میں لواحقین نے آکر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر اپنے پیاروں کے جبری گمشدگی کی تفصیلات فراہم کردی۔
اہلخانہ نےتنظیم سے شکایت کی کہ امام جان ولد صوالی سکنہ ھوشاپ بی ایم سی ہسپتال میں نرسنگ میل آفسر ہے جنہیں 3 جنوری 2024 کو عیسیٰ نگری بروری روڑ کوئٹہ سے اور غازی خان کے اہلخانہ نے شکایت کی کہ غازی بلوچ ولد فیض محمد کو 4 اگست 2016 میں سیاہ گزی آواران سے فورسز نے غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ۔
ماما قدیر نے امام جان اور غازی بلوچ کے اہلخانہ کو یقین دہانی کرائی کہ دونوں لاپتہ افراد کے کیسز کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور حکومت کو فراہم کرنے کے ساتھ انکی باحفاظت بازیابی کےلیے ہر فورم پر آواز اٹھائے جائے گی ۔
ماما قدیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امام جان اور غازی بلوچ پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائےاگر وہ بےقصور ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کرکے انکے اہلخانہ کو ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے۔