یوکرین: جرمنی کی کریمیا پالیسی نے ہمیں مایوس کیا ہے۔ زلنسکی

132

ہم جرمنی سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ روس کو مذاکراتی میز پر لا کر بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزی اور اقدار کی پامالی کا سدّباب کرے۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زلنسکی نے کہا ہے کہ 2014 میں جرمنی کی کریمیا پالیسی نے ہمیں مایوس کیا ہے۔

ولادی میر زلنسکی نے جرمن ٹیلی ویژن اے آر ڈی کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ “2014 میں کہ جب کریمیا پر قبضہ کیا گیا جرمنی کی پالیسی نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو یورپ اور دنیا کا حق تھا۔ اس پالیسی نے ہمیں مایوس کیا ہے”۔

انہوں نے کہا ہے کہ” ہم جرمنی سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ روس کو مذاکراتی میز پر لا کر بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزی اور اقدار کی پامالی کا سدّباب کرے”۔

زلنسکی نے کہا ہے کہ “جرمنی کے چانسلر اولاف شُولز جان گئے ہیں کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن صرف یوکرین کے لئے ہی نہیں خود ان کے لئے بھی خطرہ ہیں۔ میرے خیال میں وہ محسوس کر رہے ہیں کہ اگر ہم نے مزاحمت نہ کی تو روس جرمنی کی طرف بڑھنا شروع ہو جائے گا”۔

انہوں نے روس کے کسی نیٹو ملک پر حملے کے دعووں پر کوئی بات کرنے سے انکار کیا اور کہا ہے کہ “مجھے یوں لگ رہا ہے کہ وفاقی چانسلر کو اس خطرے کا احساس ہے اور یہ چیز کھُلے الفاظ میں تیسری جنگ عظیم کا مفہوم رکھتی ہے۔ روس نے کسی نیٹو ملک پر حملہ کیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ تیسری عالمی جنگ شروع ہو گئی ہے”۔

صدر زلنسکی نے کہا ہے کہ” اگر روس یوکرین جنگ جیت گیا تو جرمنی کے پاس موجود اسلحہ بے معنی ہو جائے گا”۔