پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
تفصیلات کے مطابق رات گئے پاکستانی فورسز نے بڑی تعداد میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ بِٹ میں مختلف گھروں پر چھاپے مارے اور دو نوجوانوں کو تشدد کے بعد حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے-
پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار نوجوانوں کی شناخت حفیظ اللہ ولد عبدالحمید اور اسماعیل ولد شاہی داد کے ناموں سے ہوئی ہیں جو قریبی رشتہ دار ہیں-
ضلع کیچ سے جبری گمشدگیوں کا دو روز میں یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل گذشتہ روز ہی ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی فورسز نے بلوچی زبان کے شاعر قاسم کو سول اسپتال سے گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بارے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے-
رواں مہینے “ٹی بی پی” کو بلوچستان کے مختلف اضلاع سے 16 افراد کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں کوئٹہ و گوادر سے 2 افراد، کیچ سے 9, آواران سے 2 جعفرآباد سے 1 نوجوان جبکہ جھل مگسی سے 2 افراد شامل ہیں اور 4 جبری لاپتہ افراد بازیاب بھی ہوئے ہیں-
دوسری جانب بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کل کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جلسہ منعقد کرینگے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر بلوچ تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں اور قتل میں ریاستی اداروں کو ملوث قرار دیتے ہیں ان تنظیموں کا الزام ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث ریاستی اداروں کی حمایت پاکستان کے مین اسٹریم پارٹیاں، حکومت اور عدلیہ کررہی ہیں جو کہ شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے-