پاکستان نے مغربی بلوچستان میں جانبحق، خواتین و بچوں کی لاشوں کو سرحد پر روک لیا

396

پاکستانی حکام حملے میں مارے جانے والے افراد کی لاشیں لواحقین کو ان کے آبائی علاقے مشرقی بلوچستان (پنجگور) لے جانے نہیں دے رہے ہیں۔

جمعرات کی شب و الصبح مغربی بلوچستان میں پاکستانی بمباری میں جانبحق ہونے والے مشرقی بلوچستان پنجگور کے رہائشی بچوں اور ایک خاتون کی لاشوں کو پاکستانی فوج ان کے آبائی علاقوں میں جانے سے روک رہی ہے ۔

جانبحق بلوچ خاتون نجمہ بلوچ کے بھائی سرور فراز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں پاکستانی فورسز کی بمباری سے شہید میری بہن نجمہ، بھتیجا فرہاد، بھتیجی ماہکان اور ماہ زیب کی میّتوں کو پاکستانی فورسز نے گولڈ سمڈ لائن پر روکے رکھا ہے اور انہیں آبائی علاقہ پنجگور لے جاکر دفنانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔

انہوں نے بلوچ قوم سے اپیل کی ہے ان کی آواز بن کر شہداء کیلئے آواز اٹھائیں ۔

واضح رہے پاکستان کی جانب سے جمعرات کی شب و صبح ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان (مغربی بلوچستان) میں آبادیوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں اب تک نو افراد کے مارے جانے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ بعض ذرائع کے مطابق بارہ کے قریب افراد جانبحق ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین و بچوں کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’جمعرات (18 جنوری) کی صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے مخصوس ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط فوجی حملوں کا آغاز کیا۔ انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر مبنی اس آپریشن کے دوران متعدد دہشتگرد مارے گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ان حملوں میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے ’دہشتگردوں‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے متعدد بلوچ علاقوں کو حملوں میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ابتک دس کے قریب افراد کے جانبحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ان حملوں میں مارے جانے والوں میں تین خواتین اور چار بچے شامل ہیں خواتین اور بچوں کی مارے جانے کی تصدیق ایرانی سرکاری حکام نے بھی کردی ہے-

دوسری جانب بلوچ سیاسی تنظیموں کا کہنا ہے مارے جانے والے افراد پاکستان کے زیر انتظام بلوچستان کے رہائشی ہیں جو پاکستانی مظالم سے تنگ آکر ایران میں پناہ گزین کے طور پر منتقل ہوگئے تھے-

بلوچ نیشنل موومنٹ نے گذشتہ روز جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے جمعرات کے روز مغربی بلوچستان میں میزائل حملوں کا ہدف بلوچ مہاجرین تھے ۔اس حملے میں دس خواتین وبچوں سمیت بلوچ مہاجرین شہید ہوئے ہیں جن میں بی این ایم کے مرکزی کونسل کے ممبر دوستا محمود بھی شامل ہیں-