بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم متحد ہونا ہو گا مایوس نہیں ہونا چاہئے ،مجھے ووٹ نہیں میرے کارکن زیادہ عزیز ہیں لہذا احتیاط سے کام لیا جائے۔
فارمی چوزے جونالیوں کے وارث نہیں ہو سکتے بلوچستان کے وارث بنے ہیں سرکاری کیمپ لگانے والے نے اپنے کپڑے خود ہی اتار دیئے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل نے کوئٹہ میں یونٹ سیکرٹری ، ڈپٹی یونٹ سیکرٹریز ، ضلعی کونسلران اور سینئر اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر پارٹی امیدواران کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ جس دن انتخابات کا اعلان ہوا تو اسی وقت یہ بات سامنے آئی کہ بی این پی کو انتخابات میں نہ لینے نہ دیا جائے مگر پارٹی کی لیگل ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے یہ سازش ناکام بنا دی بلوچستان کی پہلی منتخب حکومت کو برخاست کر کے اقلیتی حکومت کو بلوچستان پر مسلط کر دیا گیا نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی تو عائد کر دی گئی مگر بلوچستان کے عوام کے دلوں سے نیشنل عوامی پارٹی کو نہ نکالا جا سکا ہمارے اکابرین نے قیدوبند کی صعوبتیں کاٹیں ظلم و زیادتیاں محبت ختم نہ کر سکیں عوام کی جدوجہد سے ہم نے پھر ثابت کر دیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی پھر زندہ ہے مختلف اتحاد ہمارے خلاف بنے مشرف دور میں پارٹی جھنڈا کو لہرانا جرم سمجھا جاتا تھا بلوچستان نیشنل پارٹی کے نام لینا غداری کے مترادف تھا پارٹی کارکنوں ، پارٹی رہنماﺅں کو قیدوبند کے باوجود پارٹی سے علیحدہ نہ کیا جا سکا سرکاری پولٹری فارم میں بنی پارٹیوں کی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی نہیں ہمارا رشتہ پارٹی رہنماﺅں ، عوام سے صرف ووٹ کا نہ بلکہ خون کا رشتہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سرکار جتنی کوشش کرے ہمارے کارکنوں و رہنماﺅں میں اتنا کی جوش زیادہ ہو گا آج مختلف اتحاد بنائے جا رہے ہیں بغیر نمبر والے کالوں سے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ بی این پی سے دور رہیں جن پارٹیوں کی خواہش ہم سے اتحاد کی تھی ان کو بھی کہا گیا کہ بی این پی سے دور رہیں لیکن وہ جتنی کوشش کر لیں نتائج تبدیل کر لیں ہم کے دلوں سے بی این پی کو نہیں نکال سکتے ۔
سردار اختر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان میں بی این پی واحد پارٹی ہے جو جلسوں سے خطاب کر رہی ہے دیگر پارٹیوں کو ڈر ہے یا شرمندگی ہے ہمیں نہ ڈر ہے نہ لوگوں کے سامنے شرمندہ ہیں دوستوں کی گلے شکوے ہوں گے کہ ہمارے کام نہیں ہوئے میں اس سے اتفاق کرتا ہوں مگر دوستوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بی این پی کے کام نہیں ہوئے 2018 ءکی اسمبلیوں کے بننے کے بعد ہم ساڑھے تین سال جام کے چکروں میں تھے جام صاحب نے غیر منتخب نمائندوں کے اربوں کے فنڈز دیئے جو کونسلر تک نہیں بن سکتے تھے انہیں ایم این اے ، ایم پی اے فنڈز دیئے گئے انہیں فنڈز بی این پی کو کمزور کرنے کیلئے دیئے گئے مگر ان کی تین سالہ کارکردگی اور بی این پی کی ڈیڑھ سال کی کارکردگی میں بہت فرق ہے وحید بلوچ کے منتخب ہونے کے بعد کوئی کام سریاب میں نہیں ہوا ڈیڑھ سالوں میں ہم نے بہت کام کئے ایک گلی میں کام نہ ہوا مگر دوسری گلی میں کام ہوا ہے ہمیں بحیثیت قوم متحد ہونا ہو گا مایوس نہیں ہونا چاہئے سریاب جہاں دہائیوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ڈیڑھ سالوں میں وہ نہیں ہو سکتے کارکنوں سے گزارش ہے کہ ہمارے پیارا کارکن کھمبے پر جھنڈا لگاتے شہید ہوا جس کے مجھے بے حد افسوس ہے 2018ءمیں بھی میرا ایک پیارا کارکن کامریڈ واحد بخش جھنڈا کھمبے پر لگاتے زخمی ہوا مجھے ووٹ نہیں میرے کارکن زیادہ عزیز ہیں لہذا احتیاط سے کام لیا جائے 28جنوری کو کوئٹہ میں جلسہ منعقد ہونے جا رہا ہے پوری کوشش کرنی چاہئے کہ 28جنوری کے جلسہ کو کامیاب بنا کر ثابت کیا جائے کہ بلوچستان کے وارث بی این پی ہے فارمی چوزوں کو تھائی لینڈ کی لیبارٹری سے نکال کر لایا گیا ہے فارمی چوزوں کو بلوچستان کے وارث ہونے کا شوق ہے تو اسلام آباد میں دوسری قوموں کے سامنے ہماری خواتین کو بعزت نہیں کرواتے انہوں نے کہا کہ خواتین اسلام آباد جائیداد لینے نہیں گئی تھیں آپ کو بھیجنے والے کام تھے ہم ان کو بھی جانتے ہیں آپ کو آپ کے بھیجنے والوں کے کرتوتوں سے عوام بخوبی واقف ہیں آپ لوگوں نے ثابت کر دیا کہ لاپتہ افراد کو لے جانے والے آپ لوگ ہیں بلوچستان کے وارث بننے سے پہلے اپنے میں لائقی تو پیدا کریں پھر بولیں آپ بلوچستان کے وارث ہیں آپ لوگ کوئٹہ کے نالیوں کے وارث نہیں ہو سکتے بلوچستان کے کیا وارث ہوں گے سرکاری کیمپ لگانے والے دوسروں کی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنے کپڑے اتار رہے ہیں ایجنسیاں آپ کو اسمبلیوں میں لا سکتے ہیں نگران وزیر بنا رہے ہیں مگر لوگوں کے دلوں میں جو نفرتیں آپ لوگ پیدا کر رہے ہیں آپ لوگوں کو قبر کیلئے بھی بلوچستانی عوام جگہ نہیں دیں گے اسلام آباد شہر میں لوگ کے سامنے اپنی خواتین کی ویڈیو دکھا رہے ہیں اور بول رہے ہیں کہ دہشت گرد ہیں آپ لوگ کہتے ہیں شہداءکیلئے گئے ہیں کون سے شہید وہ کس کے ہاتھوں شہید ہوئے کشمیر کے شہید نا تو ہندوستان کے بارڈر پر جا کر احتجاج کرو کشمیر جا کر جہاد کرو ہندوستان کے خلاف وہاں آپ کی ہوا نکل جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ 8فروری کو امیدواروں و پارٹی کارکنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کلہاڑا پر مہر ثبت کروانے میں کردار ادا کریں نائن زیرو ، زمان پارک بنے نہیں تھے سریاب ، کلی اسماعیل ، کوئٹہ ہمارے گڑھ تھے اور رہیں گے انہوں نے کہا کہ جوش پیدا کریں گلی گلی جا کر جو جو دوست ناراض ہیں ان کو خوش کرنا پولنگ تک لانا آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے یہ کلہاڑا آپ لوگوں کے حوالے ہے 2018ءمیں گائے کو ذبح کیا اور ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا باپ کو بی این پی کو توڑنے کیلئے بنایا گیا بی این پی تو زمین پر ہے بی این پی سے جس نے ٹکر لیا وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا کوئٹہ میں الیکشن بھی ہو دفعہ 144بھی ہے انو سے لے کر انوار الحق کاکڑ تک نگران صوبائی وزراءجو ہمیں دفعہ 144کا بول رہے ہیں ہم نے جنرل مشرف کو نہ مانا آپ کو دفعہ144کو کیا مانیں گے خواتین کا لانگ مارچ جب تھا جو دفعہ 144نافذ کر دیا ہے کاغذ قلم آپ کا ہم جلسہ بھی کریں انتخابات میں حصہ بھی لیں جو کرنا ہے کریں –