لندن :تاج محمد سرپرہ سمیت بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا جاری

441

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف لندن میں برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے پانچ روزہ احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا جو دوسرے روز جاری رہا جہاں مختلف طبقات فکر کے لوگوں نے شرکت کرکے بلوچوں سے اظہار یکجہتی کی-

تفصیلات کے مطابق 19 جولائی 2020 کو کراچی سے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار کاروباری شخصیت تاج محمد سرپرہ کے اہلخانہ نے انکی باحفاظت بازیابی و بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف برطانیہ کے شہر لندن میں برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے پانچ روزہ احتجاجی کیمپ قائم کرکے دھرنے پر بیٹھےہوئے ہیں-

تاج محمد سرپرہ کی اہلیہ، بچوں اور رشتہ داروں کے ہمراہ احتجاج کررہی ہیں جبکہ برطانیہ میں مقیم بلوچ سیاسی کارکنان بھی اس احتجاجی کیمپ میں شامل ہیں۔ احتجاجی کیمپ 7 جنوری تک جاری رہیگا-

تاج محمد سرپرہ کے اہل خانہ اور بلوچ مظاہرین کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے احتجاج کا مقصد برطانوی حکومت سے مطالبہ کرنا ہے کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی تشدد کو روکنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں اور پاکستان کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور قتل وغارت پر جوابدہ ٹھہرائے-

لاپتہ بلوچ کاروباری شخصیت تاج محمد سرپرہ کی بیٹی نے اس حوالے آج ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ انکا یہ احتجاجی دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری رہا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ برطانیہ سمیت انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر نوٹس لیں اور میرے والد سمیت دیگر جبری لاپتہ بلوچوں کی بازیابی یقینی بنایا جائے-

احتجاجی کیمپ میں برطانوی شہری و انسانی حقوق کے کارکن پیٹر ٹیٹچل بھی شریک تھے اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ ہم برطانوی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لئے مشن بھیجنے پر آمادہ کریں-

لندن جبری گمشدگیوں کے خلاف کیمپ کے پہلے اور دوسرے روز بیرونی ملک جلاوطن بلوچ سیاسی کارکنان اور رہنماؤں نے بھی شرکت کی جبکہ لندن میں مقیم خان آف قلات نے بھی کیمپ آکر تاج محمد سرپرہ کے اہلخانہ سے اظہار یکجتی کی اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا-