برطانیہ اور امریکا نے بنگلادیش کے الیکشن پر سوالات اٹھادیے ۔امریکا اور برطانیہ کی جانب سے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ شفاف تھے نہ ہی غیرجانبدار۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہم بنگلہ دیش کے عوام اور آزاد انہ اور منصفانہ انتخابات میں رہنماؤں کے انتخاب کیلئے اُن کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
ملر نے لکھا کہ، ’ہم دوسرے مبصرین کے ساتھ اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ انتخابات آزادانہ یا منصفانہ نہیں تھے، اور ہم انتخابات کے دوران اور اس سے پہلے کے مہینوں میں ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔‘
برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ بنگلا دیش کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ معیار کے مطابق نہیں، اپوزیشن کی جانب سے بائیکاٹ کرنا بھی جمہوری نہیں ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرکوئی پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں جمہوریت نہیں، تنقید کرنے والے ایسا کرتے رہیں۔
واضح رہے کہ انتخابات میں عوامی لیگ نے 300 سے زائد نشستوں والی پارلیمنٹ میں 223 نشستیں حاصل کی ہیں۔ 45 نشستیں آزاد امیدواروں نے حاصل کیں۔ جاتیو پارٹی نے 8 نشتیں حاصل کیں۔
شیخ حسینہ واجد نے گوپال گنج تھری کی نشست 1986 کے بعد مسلسل آٹھویں بار جیتی۔ انہوں نے 2 لاکھ 49 ہزار سے زائد ووٹ لیے جبکہ ان کے حریف بنگلا دیش سپریم پورٹی کے نظام الدین لشکر کو صرف 469 ووٹ ملے۔