بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں نے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کی۔
اس موقع پر شرکاء نے انسانی حقوق سے متعلق درپیش چیلنجوں کے ساتھ ساتھ ان دھمکیوں اور حملوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جن کا سامنا انہوں نے حکومت پاکستان اور اس کے فورسز کی طرف سے کیا۔
شرکاء میں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ، عبداللہ عباس، سول سوسائٹی کیچ سے وابستہ انسانی حقوق کے کارکن گلزار دوست اور لطیف جوہر شامل تھے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ میری لالر نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بین الاقوامی توجہ کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے بلوچ خواتین کی قیادت میں مزاحمت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس کی عالمی سطح پزیرائی ہوئی ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے کارکنان کی حالت زار جیسے کہ ہراساں کرنے، جسمانی حملوں، ایف آئی آر جیسے جھوٹے مقدمات کے ساتھ ساتھ خاندانوں کو نشانہ بنانے والی اجتماعی سزاؤں کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
لاولر نے مزید کہا کہ اس طرح کے مقدمات کی پیروی بہت ضروری ہے۔
بلوچستان میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے نمائندے نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کا مینڈیٹ انسانی حقوق کے محافظوں کی حفاظت اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔