امریکی حکومت نے ترکیہ کو 40 نئے ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ امریکہ کا یہ فیصلہ رواں ہفتے ترکی کی جانب سے سویڈن کی مغربی عسکری اتحاد نیٹو میں رکنیت کی توثیق کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے کانگریس کو ترکیہ کے لیے 23 بلین ڈالر کی F-16 کی فروخت کی منظوری کے فیصلے سے مطلع کر دیا ہے۔
توقع ہے کہ امریکی کانگریس جلد ہی صدر جو بائیڈن حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دے دے گی۔ اگر کانگریس کی جانب سے ترکیہ کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت پر دو ہفتوں کے اندر کوئی اعتراض نہیں آتا تو اس فیصلے کو حتمی طور پر قابلِ عمل سمجھا جائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے ترکی کے ساتھ ہی یونان کو جدید ایف پینتیس جنگی طیاروں کی 8.6 بلین ڈالر فروخت کے فیصلے کا بھی اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ نے اکتوبر 2021 میں امریکہ سے جیٹ طیاروں کی خریداری کی درخواست کی تھی۔ لیکن انقرہ کی طرف سے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری میں تاخیر امریکی فروخت کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھی۔
البتہ ترک پارلیمنٹ نے رواں ہفتے کے شروع میں سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد صدر رجب طیب ایردوان نے اس کی باقاعدہ توثیق کا اعلان کیا تھا۔
ترکیہ کے اس فیصلے کے بعد صدرجو بائیڈن نے کانگریس کی اہم متعلقہ کمیٹیوں کے رہنماؤں کو ایک خط لکھا اور انہیں کہا کہ ترکیہ کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی جلد از جلد منظوری دی جائے۔
اس فروخت کے تحت امریکہ ترکیہ کے پاس پہلے سے موجود 79 ایف سولہ طیاروں کو جدید بنانے کے لیے آلات بھی فراہم کرے گا۔
امریکی انتظامیہ کا ترکیہ کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا اقدام انقرہ کے سویڈن کے نیٹو میں الحاق کے لیے اپنی ‘توثیق’ واشنگٹن کے پاس جمع کرانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ واشنگٹن نیٹو اتحاد کی دستاویزات کا ذخیرہ ہے جہاں تمام دستاویزات جمع کرائی جاتی ہیں۔
مغرب میں سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو اتحاد کی توسیع میں ایک اہم پیش رفت کے طور دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اتحاد کی توسیع نے اہمیت اختیار کر لی ہے۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر بین کارڈن نے کہا کہ ” ترکی کو طیاروں کی خریداری کے لیے درخواست کی میری منظوری سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کے لیے ترکی کی منظوری پر منحصر رہی ہے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ کو فوری طور پر اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہتر بنانے، روس کو یوکرین پر حملے کے لیے جواب دہ ٹھہرانے کے لیے بہتر تعاون کرنے اور مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگ کے دوران درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد کرنے کی ضرورت ہے۔