اسرائیل فلسطینی تنازع کا دو ریاستی حل ممکن ہو سکتا ہے – بائیڈن

157

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے اقتدار میں فلسطینی ریاست کا قیام ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسرائیلی وزیرِ اعظم کے ساتھ جمعے کو فون پر ہونے والی بات چیت کے چند گھنٹے بعد کیا۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ “دو ریاستی حل کی کئی قسمیں ہیں” اور نیتن یاہو ان میں سے کسی ایک پر کام کرنے کے لیے آمادہ ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو اقوامِ متحدہ کے رکن ہیں، جن کی اپنی فوج نہیں ہے اور کئی ریاستیں ہیں جو محدود ہیں۔

اسرائیل فلسطین تنازع کے حل سے متعلق امریکی صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں ایسے طریقے ہیں جو قابلِ عمل ہو سکتے ہیں۔

امریکہ غزہ میں جاری جنگ کے بعد کے مستقبل کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے جن میں اسرائیلی اور فلسطینی تنازع کا دو ریاستی حل شامل ہے۔

بائیڈن کا تازہ ترین بیان غزہ کے مستقبل پر نیتن یاہو کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں اب تک کی سب سے زیادہ تفصیل فراہم کرتا ہے۔

اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ ایک خطرناک خطہ بنا ہوا ہے جہاں اسرائیلی حملوں میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 24 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے کم از کم 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بعد ازاں ان میں سے سو کے قریب مغویوں کو ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے جمعرات کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واشنگٹن کی دیرینہ حمایت کی مخالفت کی تھی جس پر امریکہ کے کچھ ڈیموکریٹک قانون سازوں نے تنقید کی تھی۔

نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے امریکہ کو بتا دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست سے متعلق واشنگٹن کی حمایت کی مخالفت کرتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ نیتن یاہو کا یہ بیان صدر بائیڈن سے جمعے کو ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کا نتیجہ تھا۔

خیال رہے کہ دونوں رہنماؤں کا ایک ماہ کے دوران یہ پہلا رابطہ تھا۔

امریکہ دو ریاستی حل کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بھی پر امید ہے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب میں بہتر تعلقات وسیع اقتصادی اور سلامتی کے مضمرات لائیں گے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق صدر بائیڈن اور نیتن یاہو نے حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے مزید ٹارگٹڈ فوجی کارروائیوں میں منتقلی کے لیے کوششوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

وائس آف امریکہ کی طرف سے پوچھے گئے سوال کہ کیا بائیڈن کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو اپنا خیال بدلنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے؟ کربی نے کہا کہ صدر بائیڈن اب بھی دو ریاستی حل کے “امکان” پر یقین رکھتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ اس مسئلے پر قیادت اور بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اشدود بندرگاہ کے ذریعے فلسطینیوں کے لیے آٹے کی ترسیل کی اجازت دینے کے اسرائیل کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے جب کہ امریکہ غزہ میں امداد کی مزید براہِ راست سمندری ترسیل کے لیے علیحدہ علیحدہ آپشنز پر کام کر رہا ہے۔

غزہ میں تین ماہ کی لڑائی کے بعد لاکھوں لوگوں کو بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق محصور پٹی پر تقریباً ہر فرد بھوک کا شکار ہے جب کہ صحت کی سہولیات کی شدید کمی ہے۔