اسرائیلی ایئر کنٹرول بیس پر حملے، حزب اللہ کے ساتھ ’ایک اور جنگ‘ کا عندیہ

199

اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ ’ایک اور جنگ‘ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروہ نے شمال میں واقع اس کی ایئر کنٹرول بیس کو نشانہ بنایا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حزب اللہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حماس کے اعلٰی رہنما کے قتل کے ’ابتدائی جواب‘ میں اسرائیل پر راکٹ حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ کرنل ہرزی ہلیوی نے حزب اللہ کے ساتھ ایک اور جنگ کا  خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے اتحادی گروہ پر عسکری دباؤ بڑھ رہا ہے۔

حزب اللہ کی عسکری صلاحیتیں حماس کے مقابلے میں کئی درجے زیادہ ہیں۔ جبکہ اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور اگر سفارتکاری کے ذریعے کشیدگی میں کمی نہ آئی تو وہ طاقت کے استعمال کے لیے تیار ہیں۔

غزہ میں حماس کے ساتھ جاری جنگ اور اب لبنان کی سرحد پر لڑائی میں اضافے کے بعد امریکہ کی جانب سے سفارتی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔

وزیراعظم نیتین یاہو نے اپنی کابینہ کو کہا ہے کہ ’میرے خیال میں حزب اللہ کو سبق سیکھنا چاہیے جو حماس نے حالیہ مہینوں میں سیکھ لیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور شمالی علاقوں کے رہائشیوں کو واپس اپنے گھروں کو پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

اسرائیل کی شمالی سرحد پر کم شدت والی لڑائی حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے جاری ہے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے حملوں کا مقصد غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کو کم کرنا ہے۔

دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں قطر کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ لبنان میں حماس کے سینیئر رہنما کا قتل یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے  پیچیدہ معاملے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

قطر کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’ہم فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور کوشش ہے کہ جلد از جلد معاہدہ طے پا جائے۔‘

چار ماہ سے جاری جنگ کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اہم جنگی آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور حماس کے ملٹری سٹرکچر کو مکمل تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج اب جنوبی غزہ میں آپریشن مزید تیز کر رہی ہے جہاں تقریباً 23 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نیتین یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کو ختم کرنے کا ہدف مکمل ہونے، یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رہے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ غزہ سے اسرائیل کسی قسم کا خطرہ نہ ہو۔

بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فضائی اور زمینی کارروائیاں ختم کرتے ہوئے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنائے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ چار ماہ سے جاری جنگ میں 22 ہزار 800 فلسطینی ہلاک جبکہ 58 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔