بلوچستان کے ضلع کوہلو سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا، چار روز گذرنے کے بعد بھی مذکورہ افراد کے حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے۔
کوہلو کے علاقے جنتلی سے پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور نے چٹا ولد صاحب مری اور خیر جان ولد میہڑ مری کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دونوں افراد کو قبل ازیں حکومتی حمایت یافتہ مسلح جتھے یعنی ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں نے حملہ کرکے زخمی کردیا جس کے بعد فورسز نے دونوں افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ دونوں افراد کو چار روز قبل لاپتہ کیا گیا جبکہ مذکورہ دونوں افراد زمینداری کے شعبے سے وابسطہ تھے۔
ضلعی حکام نے واقعے کے حوالے سے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
بلوچستان میں جہاں سالوں سے لاپتہ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کی خبریں گذشتہ دو روز سے سامنے آرہی ہے وہی مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ رات خضدار سے دو افراد کو جبری لاپتہ کیا گی۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت بادین خان ولد میر مشتاق احمدقلندرانی اورجبران خان ولد لونگ خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مذکورہ افراد کو کل رات پاکستانی فورسز نے خضدار کے علاقے سول کالونی سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کیخلاف “بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ” کے شرکاء اسلام آباد میں دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم تاحال حکام نے ان سے مذاکرات نہیں کی ہے۔
گذشتہ دنوں اسلام آباد پہنچنے پر شرکاء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔