بلوچ نسل کشی، زیر حراست لاپتہ افراد کا جعلی مقابلوں میں قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف لانگ مارچ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کوئٹہ سریاب روڈ پر پہنچ گیا۔
دھرنے میں جبری لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین سمیت بڑی تعداد میں مقامی افراد شریک ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہاہے کہ شدید ریاستی جبر، تشدد، ناانصافیوں اور دہشت سے گزر کر لانگ مارچ بالآخر سریاب پہنچ گیا ہے جہاں آج رات بھر دھرنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ شال بھر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دھرنے میں شامل ہوکر لاپتہ افراد کے لواحقین کا ساتھ دے کر ریاستی جبر اور تشددانہ پالیسیوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں۔
انہوں نے کہاکہ ریاست چاہتی ہے کہ بلوچ قوم اپنے نہتے اور ریاستی حراست میں غیرقانونی طور پر قید اپنے معصوم لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں اور انہیں دفناتے رہیں جو بلوچ قوم قبول نہیں کرے گی بلکہ اس جبر کے خلاف قومی قوت اور شدت سے مزاحمت کا راستہ اپنائے گی۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکا کو کوئٹہ ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے ریڈ زون کو مکمل سیل کردیا گیا اور فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
بی وائے سی عہدیداروں کی جانب سے شرکاءکو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے اور انتظامیہ کے غیر جانبدار رویے کیخلاف کوئٹہ میں بروز منگل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ خضدار، سوراب، قلات اور مستونگ کے بعد اب کوئٹہ میں داخل ہوتے ہی پولیس فورس مکمل طور پر لگا دی گئی ہے اور لانگ مارچ کا راستہ روک دیا گیا ہے۔ اس طرح کے غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر آئینی طریقوں سے ریاست بلوچ قوم پر واضح کر رہی ہے کہ اس ملک میں ان کے کوئی شہری اور انسانی حقوق نہیں ہیں۔
ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یہ لانگ مارچ مکمل طور پر پرامن اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کیلئے ہے ریاست ایک پرامن لانگ جو ریاستی جبر کے خلاف جاری ہے اسے ناکام بنانے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال کر رہی ہے۔ تمام انسان دوست اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس غیرانسانی عمل کے خلاف آواز اٹھائیں۔