پاکستانی فوج قتل عام کرتی ہے تو پارلیمنٹ و عدلیہ کس جانب کھڑے ہیں؟ – ڈاکٹر ماہ رنگ

382

جب فوج انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل عام کرتی ہے تو ریاست کے باقی ادارے بشمول پارلیمنٹ اور عدلیہ کس جانب کھڑے ہوتے ہیں؟ یہ کہنا ہے اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر لکھتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں صرف فوج کرتی ہے لہٰذا پوری ریاست کو ذمہ دار نہ ٹھہرائے جائے۔ ‏ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ جب فوج انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل عام کرتی ہے تو ریاست کے باقی ادارے بشمول پارلیمنٹ اور عدلیہ کس جانب کھڑے ہوتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ‏بلوچستان میں گذشتہ 75 سالوں سے جاری نسل کشی میں عدلیہ اور پارلیمنٹ کا کیا کردار تھا؟

ڈاکٹر ماہ کا کہنا تھا کہ ‏ان سب کو چھوڑے، ہم گذشتہ ایک مہینے سے جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے خلاف لانگ مارچ کررہے ہیں، گذشتہ دس دنوں سے ہم اسلام آباد میں موجود ہیں، ہمارے ساتھ بزرگ، خواتین اور بچے ہیں، ہمارے اوپر اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی تشدد ہوا، گرفتاریاں ہوئی اور مسلسل دھمکیوں اور ہراسمنٹ کا سامنا کررہے ہیں۔ کیا اس دوران آپ کے پارلیمنٹ اور عدلیہ نے ان سب کو روکنے میں کردار ادا کیا؟

انہوں نے کہا کہ ‏جب آپ کے عدلیہ، پارلیمنٹ سمیت ریاست کے تمام ادارے ازخود اس قتل عام اور ظلم و جبر کے خاموش حمایتی ہونگے تو سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ پوری ریاست ہماری نسل کشی میں شریک ہے۔