بلوچ وائس فار جسٹس کے بیان میں تمپ سے تین نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ سے مزید تین افراد کو لاپتہ کر دیا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت مبارک ولد دین محمد، اسماعیل ولد داد کریم اور عثمان ولد آصف کے ناموں سے ہوئی ہے۔ لاپتہ ہونے والے تینوں نوجوان تحصیل تمپ کے علاقے دازن کے رہائشی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے تربت سے مارچ کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے خاندان اور بلوچ قوم کے فرزند کوئٹہ پہنچ گئے ہیں، انہیں بھی خضدار، سوراب، قلات، مستونگ اور کوئٹہ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مارچ کو روکنے کے لئے مختلف رکاوٹیں کھڑی کی گئی اور اب بھی پورا کوئٹہ مکمل سیل ہے، شہر کے تمام سڑکوں کو بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب احتجاج اور لانگ مارچ کے دوران ریاستی جبر کی پالیسی بھی تسلسل سے جاری ہے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ مزید تیز کیا گیا ہے مزید بلوچ نوجوانوں کو زبردستی لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے جو تشویشناک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری مداخلت کرے اور ریاستی ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی کیسزز کا تحقیقات کرے اور بلوچ قوم کو ریاستی جبر سے نجات دلانے کے لئے کردار ادا کریں۔