امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جنوبی غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف عوامی طور پر اپنی سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اسرائیلی حکومت کے اعلان کردہ عزم اور بڑھتی اموات میں واضح فرق ہے۔
جمعرات کو واشنگٹن میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اینٹنی بلنکن نے کہا: ’جیسا کہ (غزہ کے) جنوب میں یہ کارروائیاں ایک ہفتے سے جاری ہیں تو یہ ضروری ہے کہ اسرائیل شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’شہریوں کے تحفظ کے عزم اور حقیقی نتائج کے درمیان ایک خلا باقی ہے جو ہم زمین پر دیکھ رہے ہیں۔‘
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کا صفایا چاہتا ہے اور شہریوں (کے جانی نقصان سے بچنے) کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، جس میں فوجی کارروائیوں کے بارے میں انتباہ بھی شامل ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور اردن کے شاہ عبداللہ سے فون پر الگ الگ بات چیت کی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن نے اس بات چیت میں ’شہریوں کے تحفظ اور شہری آبادی کو حماس سے الگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں راہداریوں کے ذریعے شہریوں کو نکالنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔‘
اموات 17 ہزار سے زائد
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں اب تک 17 ہزار 170 سے زیادہ فلسطینیوں کی اموات جب کہ 46 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق جمعرات کو اسرائیل کی تازہ کارروائیوں میں مزید 350 اموات ہوئیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے کہا کہ اس کی فورسز نے خان یونس میں متعدد ’عسکریت پسندوں‘ کو مارا ہے، جن میں دو ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ایک سرنگ سے فائرنگ کرتے ہوئے نکلے تھے۔
سلامتی کونسل میں نئی قرارداد پر آج ووٹنگ
عرب ریاستوں نے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جمعے کو ایک قرارداد پر ووٹنگ کروانے پر زور دیا ہے۔
مسودے میں ترمیم کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادیوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے اور تمام قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔‘
امریکہ اور اس کا اتحادی اسرائیل فائربندی کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے صرف حماس کو فائدہ ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن آج (جمعے کو) واشنگٹن میں مصر سمیت عرب ریاستوں کے اعلیٰ سفارت کاروں سے ملاقات بھی کرنے والے ہیں۔
اسرائیل کی کرم ابو سالم کراسنگ کھولنے پر رضا مندی
ایک امریکی عہدیدار نے جمعرات کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی درخواست پر کرم ابو سالم بارڈر کراسنگ کو ٹرکوں اور ان پر لدے امدادی سامان کی سکریننگ اور معائنے کے لیے کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔
مصر، اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر پہلے ہی رفح کراسنگ سے جانے والے سامان کی اسرائیل سے معائنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے کیوں کہ امدادی سامان سے لدی گاڑیوں کو رفح پہنچنے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ مصر کی سرحد تک جانے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق روزانہ کراس کرنے والے ٹرکوں کی تعداد 24 نومبر سے دسمبر کے دوران تقریباً 200 سے کم ہو کر 100 سے کم رہ گئی ہے۔
اسرائیلی ایجنسی برائے سویلین کوآڈینیشن (COGAT ) کے سول ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کرنل ایلاد گورین نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم کرم ابو سالم کراسنگ کو صرف معائنے کے لیے کھولیں گے۔ یہ اگلے چند دنوں میں ہو جائے گا۔‘
کرم سالم غزہ کی اسرائیل اور مصر کے ساتھ جنوبی سرحد پر واقع بارڈر کراسنگ ہے اور دو ماہ قبل تنازع شروع ہونے سے قبل غزہ جانے والے 60 فیصد سے زیادہ ٹرکوں کو لے جانے کے لیے اسی کراسنگ کا استعمال کیا جاتا تھا۔