بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں اور زیر حراست افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل کے خلاف لانگ مارچ کی ڈیرہ غازی خان میں آمد سے پہلے دفعہ 144 نافذ اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئی۔
واضح رہے کہ مارچ آج بارکھان آمد کے بعد ڈیرہ غازی کی طرف روانہ ہوگیا۔
اس سے قبل کوہلو میں دو دن کے قیام کے بعد ریلی و جلسے کے بعد لانگ مارچ کا قافلہ کوہلو سے بارکھان پہنچا۔ دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کو جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے شرکا کا راستہ روکا جا رہا ہے تاکہ لانگ مارچ کے قافلے کو روکا جا سکیں جبکہ ڈی جی خان میں دفعہ 144 نافظ کر دی گئی ہے۔
ڈی جی خان میں لانگ مارچ کے استقبال کے لئے آئے لوگوں پر تشدد اور گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ بارکھان کے بلوچ قومی مزاحمت تاریخ کو آج واپس زندہ کر دیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں بارکھان کے غیور بلوچوں نے لانگ مارچ کے شرکا کو ویلکم کیا اور اب ریلی کی صورت میں لانگ مارچ کا ساتھ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں لوگ بارکھان سے لانگ مارچ قافلے کا حصہ بن چکے ہیں۔ ریاست کو پیغام دیتے ہیں کہ اس قومی طاقت کے سامنے رکاوٹیں پیدا کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش تم سے مزید نفرت پیدا کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم مکران سے کوہلو تا بارکھان ہر جگہ قومی سوچ کے ساتھ منظم تمہاری دہشتگردی کے خلاف نکل چکا ہے۔ بارکھان کے غیور عوام سے ڈی جی خان تک لانگ مارچ کافلے کا حصہ بننے کی اپیل کرتے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ لانگ مارچ کے استقبال کےلیے شاہ اسکندر روڈ سے جانے والے قافلے کو پنجاب پولیس کی ہزاروں نفری نے دھاوا بول کر 20 سے زائد نوجوانوں اور 02 خواتین کو تشدد کا نشانہ بناکر گرفتار کیا گیا جبکہ متعدد افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کی اطلاعات ہیں۔ ابھی پولیس نے گدائی چنگی پر سینکڑوں پولیس کی نفری کے ذریعے بلاک کیا ہوا ہے۔
بی وائی سی کے مطابق اب ڈی جی خان سے قافلہ ڈیرہ غازیخان سے نہیں جا سکتا اور لانگ مارچ کو بارکھان کے شرکا ڈی جی خان تک پہنچائیں گے جہاں دھرنا دیا جاے گا اور کارکنوں کی گرفتاری تک پورا ڈی جی خان بند کیا جائے گا۔