بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کا خاتمہ، سی ٹی ڈی کارروائیوں کی تحقیقات، لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ

550

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بناتے ہوئے صوبے میں سی ٹی ڈی اور ڈیتھ اسکواڈز کا خاتمہ کیا جائے اور وزارت داخلہ پریس کانفرنس کر کے ان جرائم پر معافی مانگے۔

اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کونسل کے مظاہرین نے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا ۔

جس میں مظاہرین کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی رہنماں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

بلوچ رہنما ماہرنگ بلوچ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج بلوچستان کے رہنے والوں کے حقوق کے لیے ہے، ہم اسلام آباد لانگ مارچ کی شکل میں آئے اور ہمارے ساتھ خواتین بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم تربت سے اسلام آباد جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے آئے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری گمشدگیوں اور بلوچوں کے قتل عام کے خلاف سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں پنجاب پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے انہیں گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، اسلام آباد پہنچ پر بلوچ خواتین اور مظاہرین پر تشدد کیا گیا، اسلام آباد چونگی نمبر 21 پر بلوچ خواتین پر تشدد کیا گیا۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچ مارچ کے حق میں مختلف شہروں میں پرامن مظاہرین نے ساتھ دیا، بلوچ شہریوں کے قتل عام کے خلاف ہم اسلام آباد آئے ہیں لیکن آج اسلام آباد پریس کلب آنے والے مظاہرین کو روکا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بنایا جائے اور بلوچستان میں سی ٹی ڈی اور ڈیتھ اسکواڈز کا خاتمہ کیا جائے، یہ تمام مطالبات ہم تحریری طور پر آپ کو پیش کردیں گے۔

بلوچ رہنما نے مزید مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، پرامن مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر ختم کی جائیں اور بلوچستان کے طلبا کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ خواتین اور نوجوان کے خلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث دیگر ادارے بند کیے جائیں اور جبری طور پر لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے۔

اس سے قبل گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ مذاکرات کے لیے اسلام آباد پہنچے اور ان کے مطالبات سننے کے بعد انہیں پورا کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔انہوں نے کہا کہ آپ کا پیغام سن لیا ہے، ہم بھی اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ بعدازاں گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ مظاہرین سے مذاکرات کر کے واپس روانہ ہو گئے۔