یمنی حوثیوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یمن میں حوثیوں کے ترجمان العميد يحیٰ سريع نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آج صبح یمنی کی بحری افواج نے اللہ کی مدد سے باب المندب میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کیا ہے۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں اس آپریشن اور بحری جہازوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ایک ’یونٹی ایکسپلورر‘ جہاز اور ’نمبر نائن‘ جہاز ہے۔ پہلے جہاز کو بحری میزائل اور دوسرے جہاز کو بحری ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں بحری جہازوں کی جانب سے یمنی بحری افواج کے انتباہی پیغامات کو مسترد کرنے کے بعد ٹارگٹنگ آپریشن کیا گیا۔‘
العميد يحیٰ سريع نے بتایا ہے کہ ’یمنی مسلح افواج غزہ کی پٹی میں ہمارے ثابت قدم بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند ہونے تک اسرائیلی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر اور عرب سمندر میں جانے سے روکتی رہیں گی۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں قائم میری ٹائم سکیورٹی گروپ نے اتوار کو بتایا ہے کہ ’بحیرہ احمر سے گزرنے والا برطانیہ کا ایک جہاز مبینہ طور پر راکٹ کی زد میں آ گیا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق میری ٹائم سکیورٹی فرم ایمبرے نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نامعلوم بہاماس جہاز سے یمن کے مغربی ساحل سے 35 ناٹیکل میل کے فاصلے پر جنوب کی طرف سفر کرتے ہوئے ’ایک راکٹ‘ آ ٹکرایا۔‘
پینٹاگون نے کہا ہے کہ اتوار کو ایک امریکی جنگی بحری جہاز اور متعدد کمرشل جہازوں کو بحیرہ احمر میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
پینٹاگون نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ’ہم بحیرہ احمر میں یو ایس ایس کارنی اور کمرشل بحری جہازوں پر حملے سے آگاہ ہیں اور جیسے ہی مزید تفصیلات موصول ہوتی ہیں تو آگاہ کر دیا جائے گا۔‘
View this post on Instagram
تاہم تاحال اسرائیل کی جانب اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
گذشتہ ماہ نومبر میں یمنی حوثیوں کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ ’ان تمام جہازوں کو نشانہ بنانے والے ہیں جو اسرائیل کی ملکیت ہیں یا انہیں اسرائیلی کمپنیاں چلاتی ہیں یا ان پر اسرائیلی پرچم لگا ہوا ہے۔‘
اس حوالے سے یمنی حوثیوں نے 19 نومبر کو بحیرہ احمر میں ایک کارروائی کے ذریعے اسرائیلی جہاز کو قبضے میں لینے اور اسے یمنی ساحل پر لانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
یمنی حوثیوں کی جانب سے اس ’آپریشن‘ کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی۔