امریکی ریاست مین کی اعلیٰ انتخابی عہدیدار نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی پرائمری الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کولوراڈو کے بعد مین دوسری ریاست بن گئی ہے جس نے سابق امریکی صدر کو چھ جنوری 2021 کو کیپیٹل ہِل پر حملے میں ان کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی ہے۔
جمعرات کو ریاست مین کی سیکریٹری آف سٹیٹ شینا بیلوز جو ایک ڈیموکریٹ بھی ہیں، نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو ریپبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے سب سے آگے ہیں، نے اپنے حامیوں کو اس وقت بغاوت پر اکسایا جب انہوں نے 2020 کے انتخابات میں ووٹروں کی دھوکہ دہی کے بارے میں جھوٹے دعوے پھیلائے اور پھر اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ کیپیٹل ہِل کی جانب مارچ کریں تاکہ قانون سازوں کو ووٹ کی تصدیق کرنے سے روکیں۔
شینا بیلوز نے 34 صفحات کے فیصلے میں لکھا کہ ’امریکی آئین ہماری حکومت کی بنیادوں پر حملے کو برداشت نہیں کرتا۔‘
سابق امریکی صدر اس فیصلے کے خلاف ریاست کی اعلیٰ عدالت میں اپیل کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہا ہے کہ وہ اس ’ظالمانہ‘ فیصلے کے خلاف اپنا اعتراض دائر کرے گی۔
یہ فیصلہ ریاست مین کے سابق قانون سازوں کے ایک گروپ کے ایک بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی آئین کی ایک شق کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جانا چاہیے جو لوگوں کو عہدہ سنبھالنے سے روکتا ہے اگر وہ پہلے سے حلف اٹھانے کے بعد ’بغاوت پر اکسانے‘ میں ملوث ہوتے ہیں۔
کنزرویٹیو کی اکثریتی ارکان پر مشتمل عدالت نے تین کے مقابلے میں چھ کی اکثریت سے ٹرمپ کے خلاف فیصلہ دیا۔ ان میں سے تین ججز ٹرمپ کے نامزد کردہ تھے۔
بدھ کو امریکی ریاست مشی گن کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل کرنے سے متعلق درخواست سننے سے انکار کرتے ہوئے ان کو پرائمری الیکشن کی اجازت دی تھی۔
سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی کوششوں کے باوجود الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔
20 دسمبر کو امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک اعلٰی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ کے چار، تین کی اکثریتی فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں پہلے صدارتی امیداوار ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔