بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات نے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے امریکہ کو پاکستان میں ڈرون اڈے فراہم کرنے کی تجویز پیش کی ہے-
گذشتہ روز خیبرپختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں پاکستانی فوج کے 23 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد جمعیت علماء اسلام کے رہنماء و بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی تجویز پیش کی ہے، جس میں امریکہ کو “افغانستان میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون اڈے” کی پیشکش بھی شامل ہے۔
بلوچستان کے نگراں وزیر نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی پوسٹ میں انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات کا ایک سلسلہ جاری کیا جسے بعد میں انکے اکاؤنٹ سے حذف کردیا گیا ہے جہاں انہوں نے کہا افغان حکومت کو پاکستان کی جانب سے صرف ڈیمارچ جاری کرنا ناکافی ہے اور انہوں نے مزید سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات کا بیان اس موقع پر آیا ہے جب گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں پاکستانی فوج کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ پر تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے کمپاؤنڈ کے اندر داخل ہوگئے تھیں جبکہ گھنٹوں تک فوج اور حملہ آوروں میں جھڑپیں جاری رہیں-
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے حملے میں 23 فوجی اہلکاروں ہلاکت اور 30 اہلکاروں کی زخمی ہونے کی تصدیق کردی تھی جبکہ جھڑپوں میں چھ حملہ آوروں کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا-
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جنہوں نے پھر اپنی پوسٹ ڈلیٹ کردی تھی نے سرحد پار عسکریت پسندوں کے خلاف خصوصی ٹارگٹڈ آپریشنز، فضائی حملے، افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش، افغان مہاجرین کی واپسی، اسلام آباد میں ٹی ٹی اے مخالف سیاسی اپوزیشن کے اجتماع پر غور کرنے کی تجویز پیش کی۔
وزیر نے اپنے اس پوسٹ کے آخر میں کہا کہ پاکستان امریکہ کو ڈرون اڈوں کی پیشکش کریں تاکہ افغانستان میں القاعدہ اور دیگر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی چند غیر مصدقہ اطلاعات میں پاکستانی فوج کی جانب سے امریکہ کو ڈرون اڈے فراہم کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھی تاہم بعد میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ان رپورٹس کی تردید کردی تھی تاہم گذشتہ روز نگراں وزیر اطلاعات کے بیان کے بعد تاحال کسی قسم کی تردید سامنے نہیں آسکی ہے-