بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کے 28 ویں روز، زیر حراست خواتین کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے 26 گھنٹے کی تذلیل، ہراساں اور تشدد کے بعد بالآخر رہا کر دیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ اب بھی ہمارے 162 مرد ساتھیوں کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور 50 سے زائد مرد اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں نظر بند ہیں۔ ہم بلوچ قوم سے درخواست کرتے ہیں کہ اسلام آباد میں مظاہرین کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں اور بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والے اس سلوک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ان گرفتار دوستوں کے لیے ہر ممکن آواز بلند کریں، جن میں بات کرنے کی ہمت تھی اور بلوچ قوم کی اجتماعی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم بلوچ نسل کشی اور ماورائے عدالت اغوا کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ اگلے مرحلے کا اعلان جلد کیا جائے گا۔