اسلام آباد بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاج: 10 دسمبر کو سمینار منعقد کرنے کا اعلان

177

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج بارویں روز بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ جاری ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے اپنا علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا ہے جس میں متحدہ عرب امارات و بعدازاں پاکستان سے جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ، جبری لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ، لاپتہ آصف و رشید بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ اور مستونگ سے جبری گمشدگی کے شکار پولیس اہلکار سعید احمد کی والدہ، سجاد و ظہور احمد کے لواحقین شریک ہیں۔

اسلام آباد احتجاجی کیمپ کے شرکاء کے مطالبات میں راشد حسین سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کی فی الفور بازیابی، عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی موجودگی میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا مکمل خاتمہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں ہونے والے سابقہ اور حالیہ تمام جبری گمشدگیوں کے کیسز کی غیرجانبدارانہ تحقیقات شامل ہیں۔

لاپتہ افراد کے اہلخانہ گذشتہ بارہ دنوں سے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرکے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے-

اسلام آباد احتجاج کیمپ کے شرکاء نے دس دسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے-

اسلام آباد لاپتہ افراد کے لواحقین کے ٹوکن احتجاجی کیمپ انتظامیہ میں شامل بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ “ایکس” پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 10 دسمبر کی شام اسلام آباد پریس کلب کے سامنے قائم لواحقین کے احتجاجی کیمپ میں ایک سیمینار منعقد کی جائے گی-

انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان میں انصاف، اور لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے چیلنج ہے جس پر آگاہی ضروری ہے-