پولیس نے جعلی مقابلے میں نوجوان کو قتل کیا حکومت انصاف فراہم کرے- مظاہرین
تفصیلات کے مطابق تین روز قبل کوئٹہ میں مبینہ پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نصیب اللہ اچکزئی کے اہلخانہ کا پشتون قوم پرست پارٹیوں کے ہمراہ پولیس مقابلے میں قتل نوجوان کے نعش کے ہمراہ گونر ہاؤس کے سامنے دھرنا جاری ہے۔
نوجوان کو گذشتہ روز کوئٹہ سرکی روڈ پر مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا جبکہ لواحقین نے اسے جوڈیشنل قتل قرار دیتے ہوئے واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے-
نوجوان کے لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس نے نصیب اللہ پر چوری کا الزام عائد کرکے حراست میں قتل کرنے کے بعد مقابلے کا نام دیا جو سرار جھوٹ ہے حکومت انصاف فراہم کرے وگرنہ لاش کے ہمراہ گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج جاری رہیگا-
کوئٹہ احتجاج کے دؤران نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان جان اچکزئی و پولیس حکام کی آمد واقعہ میں شفاف تحقیقات و ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی کرائی گئی تاہم لواحقین نے احتجاج مؤخر کرنے سے انکار کردیا۔
کوئٹہ دھرنے کے شرکاء کا کہنا تھا نگران وزیر اعلیٰ نے یہاں آکر دعویٰ کیا کہ کے وہ واپس جاکر فوری واقعہ کا نوٹس لینگے تاہم تین گھنٹے گزرنے کے باوجود وزیر اعلیٰ کی طرف سے کوئی کاروائی سامنے نہیں آسکی ہے۔ لواحقین کا لاش کے ہمراہ دھرنا تب تک جاری رہیگا جب تک واقعہ پر سنجیدہ کاروائی شروع نہیں کی جاتی-