بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے بساک ڈی جی خان زون کی جانب سے غازی یونیورسٹی میں دو روزہ بک اسٹال کا اعلان کیا گیا تھا جس کے پہلے دن جب ہمارے ممبر کتابوں اور اسٹال کے سامان کے ساتھ یونیورسٹی مرکزی گیٹ پر پہنچے تو گیٹ پر موجود گارڈ نے طالبعلموں کو داخلے سے روکا اور کہنے لگے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے احکامات ہیں کہ یونیورسٹی میں کسی بھی طالبعلم کو کتابوں کے ساتھ داخل ہونے نہ دیا جائے اور یونیورسٹی میں کسی کو بُک اسٹال لگانے کی اجازت نہ دی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ آمرانہ احکامات غازی یونیورسٹی کے رجسٹرار اور ڈی ایس اے کی جانب سے جاری کیے گئے۔ اس کے بعد تنظیمی ذمہ داروں کی جانب سے انتظامیہ کے ساتھ بات کرنے کی کوششیں کی گئی۔ مسلسل تین گھنٹے تمام ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان سے لے کر ڈی ایس اے صاحب تک سب کو اپروچ کیا گیا اور اسٹال لگانے کی تمام قانونی اجازت مانگی گئی کہ یونیورسٹی میں علمی ماحول کے فروغ کیلئے ہمیں یونیورسٹی کے اندر بُک اسٹال کی اجازت دی جائے لیکن غازی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہمارے اس عمل کو سراہنے کی بجائے ہمیں یونیورسٹی میں اسٹال لگانے سے مکمل روک دیا گیا اور کتابیں چار گھنٹے مرکزی گیٹ سے باہر روڈ پر پڑے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے حاکمانہ رویہ اور کتابوں پر قدغن کے باجود آج ہماری کوشش رہی کہ کسی طرح انتظامیہ کو اعتماد میں لے کر مہذب اور پرامن طریقے سے بک اسٹال لگایا جائے جو انتظامیہ کی تعلیم دشمن رویے اور تعصب کے باعث ممکن نہ ہو سکا۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈی جی خان زون کی جانب سے کل( 07 نومبر 2023) کو غازی یونیورسٹی میں دوسرے روز کتاب اسٹال لگانے کا اعلان کرتے ہیں۔ تنظیم کے تمام ممبران ، غازی یونیورسٹی کے دیگر طلبا ء و طالبات اور اساتذہ کرام سے درخواست ہے کہ کتاب اسٹال کو کامیاب بنانے کےلیے ہمارا ساتھ دیں تاکہ علمی ماحول کو پروان چڑھانے میں یہ کتب میلہ اپنا کردار ادا کرسکے۔ اگر کل پھر سے غازی یونیورسٹی نے ہمیں اسٹال لگانے کی اجازت نہ دی تو ہم بطور یونیورسٹی کے طالبعلم پرامن احتجاج کے حق کو محفوظ رکھتے ہوئے مرکزی گیٹ پر اپنا کتاب اسٹال لگائیں گے۔