پَنجگُور میں انٹرنیٹ کی بندش ۔ رضوان رحیم

107

پَنجگُور میں انٹرنیٹ کی بندش

تحریر : رضوان رحیم

دی بلوچستان پوسٹ

 پَنجگُور، بلوچستان کے اضلاع میں سے ایک ایسا اہم ضلع ہے جو ایران کے بارڈر سے منسلک ہونے کی وجہ سے کاروباری لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بارڈر کے ساتھ منسلک ہونے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان بھر کے مختلف علاقوں سے کاروباری لوگ تجارت کی غرض یہاں آتے ہیں۔ لیکن یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں سے محروم کیا گیا ہے جنکا زریعہ معاش صرف ایرانی ڈیزل اور دیگر چھوٹے موٹے کاروبار پر منحصر ہے۔

پَنجگُور کے لوگوں کی سماجی اور ثقافتی زندگی پر نظر دوڑائی جائے تو یہاں کے لوگ بلوچی ثقافت اور رسم و رواج کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں، یہاں کے لوگ مہمان نواز اور کشادہ دل کے مالک ہیں۔ معاشی حوالے سے اگر دیکھا جائے تو پَنجگُور میں غربت اپنی عروج پر ہے، آج کے جدید دور میں لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسکے علاوہ یہاں کے لوگوں کو دیگر کئی مسائل درپیش ہیں، ان مسائل میں سے آج جس موضوع پر میں کچھ الفاظ لکھنے جا رہا ہوں وہ دراصل انٹرنیٹ کی بندش پر ہے۔

اگر دیکھا جائے تو آج کے اس جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے، انٹرنیٹ جو کہ چھوٹے چھوٹے کاروباری حضرات سے لیکر بڑے کاروباری لوگوں اور طالب علموں کی اہم ضروریات میں سے ایک ہے مگر یہ ایک حیران کن بات ہے کہ پَنجگُور کے عوام کو دیگر اہم بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ جیسے جدید ٹیکنالوجی سے کیوں محروم رکھا گیا ہے، انٹرنیٹ کی بندش کو تقریبا تین سال مکمل ہوچکے ہیں۔ اگر آپ پورے بلوچستان میں گھومیں پھریں تو ہر جگہ انٹرنیٹ کی سہولیات میسر دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں کہیں بھی موبائل سروس میسر ہیں تو وہاں آپ انٹرنیٹ کو با آسانی استعمال کر سکتے ہیں مگر جیسے ہی آپ پَنجگُور کے حدود میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کے موبائل سے ڈیٹا کنیکشن غائب ہو جائے گا۔ کیونکہ اس وقت آپ ایک ریڈ زون میں داخل ہوچکے ہیں جہاں انٹرنیٹ پر بالکل بندش لگائی گئی ہے۔

ویسے تو پَنجگُور میں بہت سے ماس پارٹیاں موجود ہیں، لیکن یہ تمام سیاسی پارٹیاں اس موضوع پر خاموش تماشائی ہیں، جب بھی انٹرنیٹ کی بات آتی ہے تو ان پارٹیوں کے رہنماؤں کو جیسے کوئی سانپ سونگ جاتی ہے اور وہ اس حوالے سے کوئی بات ہی نہیں کرتے، جیسا کہ انٹرنیٹ یہاں کے عوام کی ضرورت ہی نہ ہو۔ یوں تو سیاسی پارٹیوں کے تمام رہنما خود کو عوام کا سربراہ سمجھتے ہیں مگر دراصل ان کی حقیقت کچھ اور ہی ہے، بس وہ اپنے اقتدار کے حصول کیلئے یہاں کے عوام کے ساتھ جھوٹے دعوے کرکے ووٹ اور الیکشن کے بعد عوام سے مکمل طور پر بیگانہ رہتے ہیں۔

ویسے تو پَنجگُور میں پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ کنیکشن کو فعال کردیا گیا ہے مگر وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہی ہے اور بہت سارے ایسے علاقے ہیں جہاں پر پی ٹی سی ایل کی رسائی مکمن ہی نہیں ہے۔ اگر یہ تمام پارٹیاں پَنجگُور کے لئے اتنی چھوٹے سے کام نہیں کر سکتے تو ان کو ووٹ دے کر اقتدار میں لانے کا کیا فائدہ ؟ وہ اقتدار میں آ کر کیا کر سکتے ہیں ؟ ان سے اور کون سی امید وابستہ کی جاسکتی ہے؟

میں بالآخر پَنجگُور کے عوام سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ خدارا خود کو یوں زوال ہونے سے بچا لیں اور اپنے لئے ایک ایسے لیڈر کا انتخاب کریں جو غریب عوام اور پَنجگُور کی خوشحالی کو اپنی خوشحالی سمجھ لے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔