پنجگور دو روزہ کتب میلہ اختتام پزیر

228

پنجگور میں نجی سکول دی اوئیسس اکیڈمی کے تحت دو روزہ کتب میلہ اختتام پزیر ہوگیا۔

دوسرے روز سکول کے زیر اہتمام کتب میلہ میں ضلع بھر کے سکولوں کالجوں اور یونیورسٹی کے طالبات اور استانیوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور کتب کی خریداریوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔

کتب میلہ میں 7 لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجگور کے ایک نجی سکول دی اویئسس اکیڈمی کے تحت دو روزہ کتب ملیہ منایا گیا جس میں ضلع پنجگور کے تمام میل فیمل سکولوں، کالجز، یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات اور دیگر علمی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

دوروزہ کتب میلہ میں طلبہ کے ساتھ طالبات نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور کتابوں کی خریداری میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ پنجگور میں دی اوئیسس سکول کے تحت منعقدہ کتب میلہ اپنی نوعیت کا ایک بڑا میلہ تھا جس میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ اور طالبات شریک رہے ۔

کتب میلہ کے دوران بہترین نظم ونسق دیکھاگیا طلبہ کے لیے الگ سیشن رکھاگیا تھا جبکہ خواتین کے لیے الگ انتظامات کیئے گئے تھے کتب میلہ کے موقعے پر مختلف سکولوں کالجز اور یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات نے اپنے تاثرات بیاں کرتے ہوئے کہا کہ کتاب سے اصل منزل کی تلاش ممکن ہے ۔

پنجگور میں دی اوئیسس اکیڈمی کے ڈائریکٹر میجر حسین علی پرنسپل نظرحسین نے اپنے سکول کے تئین کتب میلہ لگاکر یہ ثابت کیا کہ پنجگور باشعور اور زندہ انسانوں کا شہر ہے جہاں علم دوستی مثبت و تعمیری سرگیوں کو عوام میں قدر منزلت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ سماج کے لیے کتاب سے محبت اتنا ضروری ہے جس طرح انسانی بقا کے لیے ہوا اور پانی اتنا لازم ہیں بلوچ طلبہ خود کو کتب سے جوڑکر اپنے سماج کو تعلیم کی طرف راغب کرانے میں کردار ادا کریں تعلیم کے بغیر قوموں کا وجود برقرار نہیں رہتا جس دور میں ہم زندہ ہیں علم وہنر کے بغیر نہ ہم ترقی کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی قوم کے ہم پلہ رہ سکتے ہیں اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے ہمیں کتاب سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے بامقصد علم ہی ہمیں پسماندگی غربت اور بے روزگاری سے نکال سکتی ہے پنجگور کے دیگر سکولوں کے منتظمین بھی اپنے سکولوں میں کتب میلہ کا انعقاد کرائیں تاکہ کتاب کی اہمیت گھر گھر کی سدا بن جائے اور قوم کا ہر بچہ علم وہنر کی طرف راغب ہوکر ایک بہترین مستقبل کی طرف چل پڑے ۔

انہوں نے کہا کہ بامقصد علم ہمیں پسماندگی سے نکال سکتا ہے اس کے لیے کتاب کو گلے لگانا لازمی ہے۔